• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حدیث” دو مسلمان ملاقات کرتے ہیں تو اللہ کی طرف سے سو رحمتیں اترتی ہیں” کی تحقیق

استفتاء

ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ جب دو مسلمان ملاقات کرتے ہیں تو اللہ کی طرف سے سو رحمتیں اترتی ہیں ایک کم سو یا دس کم سو اس کو ملتی ہیں جو زیادہ گرم جوشی سے ملتا ہے۔ کیا یہ حدیث ٹھیک ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حدیث درست ہے ۔

توجیہ: مذکورہ روایت المعجم الاوسط  للطبرانی (رقم الحدیث:7672)  میں موجود ہے اور سنداً ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں دو راوی محمد بن موسی الاصطخری اور حسن بن کثیر مجہول ہیں البتہ اس روایت کے قریب المعنی ایک اور روایت جو کشف الاستار عن زوائد البزار (رقم الحدیث:2003)  اور شعب الایمان للبیہقی (رقم الحدیث:8557)   میں موجود ہے جو کہ حسن درجے کی ہے لہذا اس روایت کا ضعف مضر نہیں ، نیز فضائل  میں ضعیف حدیث بھی قابل قبول ہوتی ہے۔

المعجم الأوسط للطبرانى(رقم الحدیث:7672)  میں ہے:

حدثنا محمد بن موسى الإصطخري، نا الحسن بن كثير، عن يحيى بن أبي كثير، عن عبد الله بن يحيى بن أبي كثير، عن أبيه، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن المسلمين إذا التقيا فتصافحا وتساءلا أنزل الله بينهما مائة ‌رحمة، ‌تسعة وتسعين لأبشهما، وأطلقهما، وأبرهما، وأحسنهما مساءلة بأخيه»

لم يرو هذا الحديث عن يحيى بن أبي كثير إلا ابنه عبد الله، ولا رواه عن عبد الله إلا يحيى بن مسمع، تفرد به: الحسن بن كثير

ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملاقات کرتے ہیں ، مصافحہ کرتے ہیں اور( مزاج ) دریافت کرتے ہیں تو اللہ تعالی ان کے درمیان سو  رحمتیں نازل فرماتا ہے جن میں نناوے (99 )اس کے لیے ہوتی ہیں جو زیادہ خندہ  پیشانی مسکراتے چہرے اور بہتر اخلاق سے پیش آتا ہے اور اپنے بھائی سے اچھی طرح حال احوال دریافت کرتا ہے۔

(لسان المیزان :6/527) میں ہے:

محمد بن موسی الاصطخری :”قال ابن النجار مجهول”

الجرح والتعدیل (3/34) میں ہے:

حسن بن کثیر :”قال ابو حاتم :مجهول”

کشف الاستار عن زوائد البزار (رقم الحدیث:2003) میں ہے:

حدثنا محمد بن مرزوق بن بكير، ثنا عمر بن عمران السعدي أبو حفص، ثنا عبيد الله بن الحسن قاضي البصرة، ثنا سعيد الجريري، عن أبي عثمان النهدي، قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا التقى الرجلان المسلمان فسلم أحدهما على صاحبه، فإن أحبهما إلى الله أحسنهما بشرا لصاحبه، فإذا تصافحا، نزلت عليهما مائة رحمة، للبادي منهما ‌تسعون، ‌وللمصافح ‌عشرة»

ترجمہ: حضرت ابو عثمان نہدی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں (حضرت عمرؓ)  نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب دو مسلمان آپس میں ملاقات کرتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے تو ان دونوں میں سے اللہ کو زیادہ محبوب وہ  ہوتا ہے جو دوسرے کو زیادہ خندہ  پیشانی سے ملے پھر جب وہ مصافحہ کرتے ہیں تو ان پر سو رحمتیں نازل ہوتی ہیں ان میں سے پہل کرنے والے کے لیے نوے (90)  رحمتیں اور (دوسرے ) مصافحہ  کرنے والے کو دس (10)  رحمتیں ملتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved