• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سود سے متعلق ایک روایت کی تحقیق

استفتاء

السلام علیکم  ایک حدیث  کی تحقیق  چاہئے تھی، وہ یہ  ہے کہ  سود کے 40 درجے ہیں، سب سے آخری  درجہ  ماں سے زنا کے برابر اور سب سے  اوپر  کسی مسلمان کی آبروریزی ہے۔(1) کیا حدیث صحیح ہے؟ (2) اسے بیان  کرنا چاہئے یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ ایسی کوئی  روایت  کہ  جس میں سود کے درجوں کا ذکر ہو اور تعداد  40 بتائی گئی ہو ہمیں نہیں مل سکی، البتہ  جو روایات  ہمیں  ملی ہیں ان میں سود کے 73 درجوں  کا ذکر ہے اور بعض میں 72 کا بھی ہے، چنانچہ  ایک حدیث پاک کا مضمون  یہ ہے ( گناہ کے اعتبار سے) سود کے 73  دروازے(درجے) ہیں، ان میں سے سب سے کم  درجہ  کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص  اپنی  ماں سے زنا  کرے  اور سود کا سب سے  بڑا درجہ  گناہ کے اعتبار سے  کسی مسلمان کی آبروریزی کرنا ہے۔

2۔ یہ روایت صحیح ہے، سود  کی مذمت میں بیان کی جا سکتی ہے۔

المستدرک علی الصحیحین للحاکم(رقم الحدیث: 2259) میں ہے:

عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الربا ثلاثة وسبعون بابا، أيسرها مثل أن ينكح الرجل أمه، وإن ‌أربى ‌الربا عرض الرجل المسلم» هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه”

[التعليق – من تلخيص الذهبي]2259 – على شرط البخاري ومسلم

المعجم الاوسط(رقم الحدیث:7151) میں ہے:

عن البراء بن عازب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الربا اثنان وسبعون بابا، أدناها مثل إتيان الرجل أمه، وأربى الربا ‌استطالة ‌الرجل في عرض أخيه»

السراج المنیر شرح الجامع الصغیر(3/195) میں ہے:

(الربا ثلاثة وسبعون باباً أيسرها مثل أن ينكح الرجل أمه) هذا زجر وتنفير (وأن أربى الربى عرض الرجل) أي ‌الوقيعة ‌فيه (ك) عن ابن مسعود وإسناده صحيح

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved