• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آپ ﷺ کا ابوطالب پر ان کے مرض الوفات میں کلمہ پیش کرنے والی روایت کی تحقیق

استفتاء

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابوطالب پر مرض الوفات میں کلمہ پیش کیا تھا اور ابوطالب نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا تھا ۔ جس حدیث میں یہ واقعہ مذکور ہے اس کے بارے میں بعض لوگوں کا کہنا ہے  کہ یہ حدیث معتبر نہیں اور وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث چار  حضرات ( حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ،  حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ،  حضرت ابوہریرہ ؓ اور  حضرت سعیدابن المسیب کے والد مسیب ؓ)  سے مروی ہے ۔ان راویوں میں سے  حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی عمر ابوطالب کی  وفات کے وقت دو سال تھی اور حضرت  ابن عمر رضی اللہ عنہ کی عمر سات سال تھی جبکہ حضرت  ابوہریرہؓ اور حضرت سعید ابن المسیب کے والد مسیبؓ ابوطالب کی  وفات کے بعد مسلمان ہو ئے تھے ۔کیا اس حدیث کے راویوں کے متعلق یہ بات صحیح ہے یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حدیث کو غیر معتبر کہنا درست نہیں ہے۔

اولا اس وجہ سے کہ  اس حدیث کو بیان کرنے والے صرف مذکورہ بالا صحابہ کرام ہی نہیں ہیں بلکہ ان کے علاوہ دیگر صحابہ نے بھی ابو طالب کے کفر پر وفات پانے کو ذکر کیا ہے چنانچہ حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور خود حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی ان کے ایمان نہ لانے کو بیان کیا ہے۔

ثانیا اس وجہ سے کہ اگر یہ تسلیم بھی کرلیں کہ اس روایت کو بیان کرنے والے یہی حضرات ہیں تب بھی اس روایت کو غیر معتبر قرار دینا درست نہیں کیونکہ زیادہ سے زیادہ یہی ہوگا کہ ان حضرات نے یہ واقعہ خود نہیں دیکھا بلکہ کسی اور صحابی سے سن کر آگے بیان کر دیا اور اس صحابی کا نام نہیں لیا تو یہ روایت محدثین کی اصطلاح میں مرسل کہلائے گی اور صحابی کی  مرسل روایت محدثین کے ہاں متصل کے حکم میں ہوتی ہے۔

السنن الکبریٰ للنسائی  (1/150) میں ہے:

عن علي، قال: لما مات أبو طالب أتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت له إن عمك الشيخ الضال قد مات، قال: ” ‌اذهب ‌فواره قلت: إنه مات مشركا، قال: ‌اذهب ‌فواره ولا تحدث شيئا حتى تأتيني «، فواريته ثم أتيته فقلت قد واريته فأمرني فاغتسلت»

صحیح بخاری (5/52) میں ہے:

حدثنا ‌مسدد: حدثنا ‌يحيى، عن ‌سفيان: حدثنا ‌عبد الملك: حدثنا ‌عبد الله بن الحارث: «حدثنا العباس بن عبد المطلب رضي الله عنه: قال للنبي صلى الله عليه وسلم: ‌ما ‌أغنيت ‌عن ‌عمك، فإنه كان يحوطك ويغضب لك؟ قال: هو في ضحضاح من نار، ولولا أنا لكان في الدرك الأسفل من النار

مقدمہ ابن الصلاح (ص:56) میں ہے:

ثم إنا لم نعد ‌في ‌أنواع ‌المرسل ونحوه ما يسمى في أصول الفقه مرسل الصحابي مثلما يرويه ابن عباس وغيره من أحداث الصحابة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يسمعوه منه؛ لأن ذلك في حكم الموصول المسند، لأن روايتهم عن الصحابة، والجهالة بالصحابي غير قادحة، لأن الصحابة كلهم عدول، والله أعلم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved