• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا  بچے کودودھ نہ پلانے والی ماں پر وعید سے متعلق حدیث صحیح ہے ؟

استفتاء

رسول اللہ ﷺ کو جب دو آدمی (فرشتے) ایک پہاڑ پر لے گئے ، وہاں دو زخیوں کے عذاب کی مختلف صورتیں رسول اللہ کو دکھائی گئیں تو وہاں عورتوں کے عذاب کا ایک منظر یہ بھی تھا کہ ان کی چھا تیاں سانپ نوچ رہے تھے ، آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلاتی تھیں ۔(صحیح ابن خزیمہ ، کتاب الصیام، باب ذکر تعلیق المفطرین ۔۔،رقم الحدیث 1986۔صحیح ابن حبان :رقم الحدیث7491۔ الترغیب و الترھیب3/260۔صحیح الترغیب للالبانی: 2393۔الصحیح المسند للوادعی 483 (صحیح علی شرط مسلم و لم یخرجاہ ) ۔الالمام باحادیث الاحکام لابن دقیق العید : ص 563۔تحفۃ المحتاج لابن الملقن  : 2/432 )

کیا یہ روایت صحیح ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ حدیث صحیح ہے ۔اسے امام  ابن خزیمہؒ (صحیح ابن خزیمہ رقم الحدیث 1986)اور امام ابن حبانؒ(صحیح ابن حبان رقم الحدیث 7491) نے روایت کیا ہے ان کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے ۔ امام حاکمؒ مستدرک علی الصحیحین(رقم 2837) میں فرماتے ہیں ” ھذا حدیث صحیح علی شرط مسلم "اور امام ذہبیؒ نے  امام حاکم ؒ کی موافقت بھی کی ہے ۔اور امام ہیثمیؒ کتاب مجمع الزوائد(1/76) میں فرماتے ہیں : "رواہ الطبرانی فی الکبیر و رجالہ رجال الصحیح " ۔نیز ہمارے علم کے مطابق  کسی محدث نےاسے ضعیف نہیں کہا ہے لہذا یہ روایت صحیح ہے ۔تاہم مذکورہ وعید اس صورت میں ہے جب بچہ ماں کے علاوہ کا دودھ قبول نہ کرتا ہو یا قبول کرتا ہو لیکن باپ کے پاس اس دودھ کے اخراجات کا بندو بست نہ ہو

در المختار (5/347)

 لیس علی أمه إرضاعه قضاءً بل دیانة إلا إذا تعین وفی الشامی: قوله: ولیس علی امه أی التي فی نکاح الأب أو المطلقة․ قوله: الا إذا تعینت بأن لم یجد الأب من ترضعه أو کان الولد لایاخذ ثدی غیرها وهذا هوالأصح وعليه الفتوی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved