• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اللہ اوررسول کو سیکولر کہنے والے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء دین متین بیچ اس مسئلہ کے :

۱۔ روزنامہ نوائے وقت لاہور کے کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیاز ی نے اپنے کالم بعنوان ’’بے نیازیاں ‘‘(نجم سیٹھی اور خاتون صحافی آمنے سامنے)جو مورخہ 19اپریل 2013کو اخبار نے چھاپہ اس میں وہ لکھتا ہے کہ :

’’آدمی اپنی معاشرت اپنے کلچر اپنی روایات کے ساتھ جڑ ا رہ کر بھی نئے زمانے میں گزربسر کرسکتا ہے، میرے خیال میں محمد الرسول ﷺ سے بڑا سیکولر کون ہے ‘‘

۲۔ اسی طرح ڈاکٹر اجمل نیازی اپنی کتاب ’’مندرمیں محراب‘‘مسلمانوں کی سیکولریت ‘‘میں لکھتا ہے کہ :

’’خداسے بڑا سیکولر کون ہو گا‘‘

’’محمد سے بڑا سیکولر لیڈر تاریخ انسانی نے کہیں نہیں دیکھا اس کے بعد سارے مسلم اولیاء اور صوفی شعراء سیکولر تھے سارے مذہبی پیشوا سیکولر تھے‘‘

۳۔            ڈاکٹر اجمل نیازی اپنے کالم ’’بے نیازیاں ‘‘( شہید بشپ جان جوزف نے حق کے لیے جان دی )جو’’روزنامہ دن ‘‘لاہور میں مورخہ یکم جون 2003کو چھپا میں لکھتا ہے :

’’شہید بشپ آف فیصل آباد ڈاکٹر جان جوزف نے بے گناہ ایوب مسیح پر توہین رسالت کے جھوٹے مقدمے کے لیے غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف رد عمل کے طور پر اپنے آپ کو عدالت کے دروازے پر گولی مار لی ۔بے انصاف زندگی کی شرمندگی سے بچنے کے لیے اور زندگی کو درندگی سے بچانے کے لیے یہ ایک عظیم قربانی ہے جسے کارنامہ کہنا چاہیے ۔ انہوںنے ایک غیر ضروری قانون کے خلاف اپنی بیش بہاز ندگی قربان کردی ‘‘

س۔          کیا مذکورہ بالا تحریر یں اہانت رسول ﷺ کے زمرے میں آتی ہیں یا نہیں ؟نبی کریم ﷺ کے بارے میں لفظ سیکولر استعمال کرنا توہین کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں ؟

یادرہے لفظ سیکولر (Secular)دنیا کی تمام لغت کی کتابوں میں اس کا مطلب ’’لادین ‘‘’’دین سے خالی ‘‘’’غیر مذہبی ‘‘ ’’دنیوی‘‘ہے۔قرآن واحادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائی جائے کہ :

0  شافع محشر حضرت محمد ﷺکی عزت وناموس کے تحفظ کے لیے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ سے منظور کردہ اور فیڈرل شریعت کورٹ آف پاکستان کی طرف سے تصدیق وتائیدشدہ قانون 295-c تعزیرات پاکستان کو غیرضروری قانون قرار دے کر اس پر شدید تنقید کرنا کیا توہین رسالت ﷺ کے زمر ے میں آتا ہے یا نہیں؟

0  قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائی جائے نیز ایسی توہین آمیز عبارات تحریر کرنے والے اور اسے چھاپنے والے کے بارے میں شرعی طور پر کیا سزا بنتی ہے ؟ اس طرح کی گستاخانہ تحریریں لکھنے والے اور اس پر یقین رکھنے والوں کے ایمان کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے ؟

0  ایسے شخص کی معاونت کرنے والے اور حمایت کرنے والے کے بارے میں شرعی حکم سے آگاہ فرمایا جائے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ اگرچہ موصوف کالم نگار کے خیال میں ’’سیکولر‘‘ سے مراد بے دین نہیں جیسا کہ موصوف کی کتاب ’’مندر میں محراب‘‘ کے صفحہ 155 کی اس عبارت میں ہے:

’’چونکہ سیکولر سے مراد لا دینی نہیں، لہذا کسی کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

تاہم لغت میں بھی اس لفظ کا معنی بے دین ہے اورعرف میںبھی اس لفظ کی شہرت ’’بے دین‘‘ کے معنیٰ میں ہے اور خدا اور اس کے رسول ﷺ کے لیے کوئی ایسا لفظ استعمال کرنا جائز نہیں جو بے ادبی کا موہم (وہم پیدا کرنے والا) ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ایمان والوں کو رسول اللہ ﷺ کے لیے ’’راعنا‘‘ کا لفظ کہنے سے منع فرمایا ہے حالانکہ نہ تو لغت میں ’’راعنا‘‘ کا کوئی غلط معنیٰ اور مفہوم ہے اور نہ ہی ایمان والوں کے دلوں میں اس لفظ کا کوئی غلط معنیٰ اور مفہوم تھا، وجہ صرف یہی تھی کہ یہود اور منافقین اس لفظ کو کچھ گھٹا بڑھا کر غلط معنیٰ میں استعمال کرتے تھے یا کر سکتے تھے۔اس لیے موصوف کالم نگاراپنی تحریر وں میں خدا اور رسول ﷺ کے لیے ’’سیکولر‘‘ کا لفظ استعمال کرنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بے ادبی ہے اور ناجائز ہے۔ موصوف کو چاہیے کہ وہ اپنی اس روش کو تبدیل کریں اور سابقہ پر توبہ و استغفار کریں۔ اور چونکہ موصوف کی یہ تحریریں عوام (پبلک) کے سامنے آچکی ہیں اس لیے توبہ بھی ایسی ہو جو تحریری ہو اور عوام کے سامنے آئے۔

۲۔ ’’شہید‘‘ کا لفظ اسلام میں ایک خاص مقام کا حامل ہے جس کا اطلاق ہر مسلمان پر بھی درست نہیں چہ جائیکہ اس لفظ کو کسی غیر مسلم کے لیے استعمال کیا جائے خواہ اس غیر مسلم کی خدمات کتنی ہی قابل قدر کیوں نہ ہوں۔ اس لیے موصوف کالم نگار کو اس سے بھی احتراز کرنا اور سابقہ پر توبہ و استغفار کرنا شرعاً لازم اور ضروری ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved