• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وسیلہ کا جواز

استفتاء

فوت شدگان کا وسیلہ بنانا کسی طور جائز نہیں ،رسول اللہ ﷺنے یہ نہیں فرمایا کہ اس دنیا میں اپنی دعائوں کی قبولیت کے لیے مجھے وسیلہ بنائو بلکہ فرمایا کہ میرے لیے وسیلہ طلب کرو جو روز قیامت آپ ﷺکو ملے جب رسول اللہ ﷺکو اس دنیا میں وسیلہ نہیں ملا تو عام آدمی کو کیسے مل سکتا ہے ؟؟؟

رسول اللہ صلی اللہ ﷺنے فرمایا اللہ سے میرے لیے وسیلہ کا سوال کرو لوگوں نے عرض کیا اللہ کے رسول !وسیلہ کیا ہے ؟آپ نے فرمایا یہ جنت کا سب سے اونچا درجہ ہے جسے صرف ایک ہی شخص پا سکتا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا ۔

کیا یہ درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فوت شدہ لوگوں کے وسیلے سے دعا مانگنا حدیث سے ثابت ہے ۔

چنانچہ جمع الفوائد میں (رقم الحدیث:9421) ہے:

أبو بكر: علمني النبي ﷺ هذا الدعاء قال: «قل اللهم إني أسالك بمحمد نبيك وبإبراهيم خليلك، وبموسى نجيك، وعيسى روحك وكلمتك وبتوراة موسى وإنجيل عيسى وزبور داود وفرقان محمد، وكل وحي أوحيته وقضاء قضيته وأسألك بكل اسم هو لك أنزلته في كتابك أو استأثرت به في غيبك، وأسألك باسمك الطهر الطاهر بالأحد الصمد الوتر وبعظمتك وكبريائك وبنور وجهك، أن ترزقني القرآن والعلم، وأن تخلطه بلحمي ودمي وسمعي وبصري، وتستعمل به جسدي بحولك وقوتك فإنه لا حول ولا قوة إلا بك .

ترجمہ:حضرت ابو بکرؓکہتے ہیں کہ نبی ﷺنے مجھے یہ دعا سکھائی !فرمایا کہ اے اللہ میں آپ کے نبی محمد اور آپ کے خلیل ابراہیم اور آپ کے نجی (سرگوشی کرنے والے )موسی اور آپ کے روح اور کلمہ عیسی علیہم السلام کے واسطے سے اور موسی علیہ السلام کی تورات اور عیسی علیہ السلام کی انجیل اور داؤد علیہ السلام کی زبور اور محمد ﷺکے فرقان کے واسطے سے اور ہر وحی کے واسطے سے جو آپ نے کی ہو اور ہر فیصلے کے واسطے سے جو آپ سے سوال کرتا ہوں۔۔۔۔الخ

اس حدیث  میں ان انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کے وسیلے سے دعا مانگنے کا بھی ذکر ہے جو وفات پا چکے تھے ۔ وسیلے کے عد م جواز کی جو وجوہات سوال میں ذکر کی گئی ہیں ان کا دعا میں کسی کو وسیلہ نہ بنانے سے کوئی تعلق نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved