• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیا تبلیغ میں نہ جانے والے گناہ گار ہیں؟

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

۱۔ حضرت جی! پوچھنا یہ ہے کہ جو لوگ تبلیغ میں نہیں جاتے، چالیس یا چار ماہ نہیں لگاتے کیا یہ گناہگار ہیں؟

۲۔ تبلیغ کے کام کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

۳۔            جو علماء تبلیغ میں نہیں جاتے دین کے اور شعبوں میں کام کرتے ہیں مثلاً جو علماء خانقاہوں میں ذکرو اذکار کر رہے ہیں یا ان کے ساتھ امت کا کچھ حصہ لوگ ہیں کیا یہ لوگ حق پر نہیں ہیں؟

۴۔            یا ان لوگوں اور علماء کو خانقاہوں کو چھوڑ کے ذکر و اذکار والی ترتیب کو چھوڑ کر صرف تبلیغ میں نکل جانا چاہیے؟

۵۔            اگر یہ لوگ جو خانقاہوں میں بیٹھے رہیں تبلیغ میں نہ جائیں یا جو علماء درس و تدریس میں لگے ہوئے ہیں تبلیغ میں نہیں جاتے یہ گناہگار شمار کیے جائیں گے؟

۶۔ میں نے کہا دین کے چار بڑے شعبے ہیں: (۱) تبلیغ، (۲) خانقاہیں، (۳) مدرسے، (۴) جہاد۔

میںنے اس سے کہا جس سے بحث ہوئی کہ جو ایک وقت میں ان میں سے کسی میں بھی کام کر رہا ہے وہ حق پر ہے اور باقیوں سے بھی خوب محبت ہونی چاہیے۔

صحیح کہا میں نے یا غلط؟

اور میں نے کہا اسے صرف تبلیغ کو ہی پورا دین سمجھ لینا باقی شعبوں کو دین ہی نہ سمجھنا، خانقاہوں میں بیٹھے ہوئے ذکر کرنے والے کو کچھ نہ سمجھنا، بے دین اور ناحق سمجھنا اور شعبوں سے محبت بھی نہ کرنا یہ غلط ہے۔

صحیح کہا میں نے یا غلط؟

۷۔            اور ایک بات سامنے آئی کہ تبلیغ کو شعبہ نہ کہو، یہ شعبہ نہیں ہے بلکہ یہ فرض ہے؟ علماء مدرسوں والے، خانقاہوں والے، جہاد والے اگر یہ بھی حق پر ہیں تو دین میں ان تین کاموں کی شرعی حیثیت بتائیں؟ ان کے بھی فضائل بتائیں؟ ایک تبلیغ میں ہی جانے والے کے دماغ میں باقی ان تین شعبوں کے بارے میںکیا عزت، عظمت، مرتبہ و مقام ہونا چاہیے یا ان کو کچھ بھی نہ سمجھا جائے ، خود کو ہی بہت بڑا کام کرنے والا سمجھا جائے؟

۸۔            وضاحت فرمائیں کہ تبلیغ کا مطلب صرف یہ ہے کہ چالیس یا چار ماہ یا سال کے لیے رائے ونڈ ترتیب سے جماعت میں جانا؟ یا علماء درس دیتے ہیں مدرسوں میں پڑھاتے ہیں یا خانقاہوں میں اصلاح کے طور پر ذکر و اذکار اور بیان ہوتے ہیں، لوگوں کی اصلاح ہوتی ہے، عقائد کی اصلاح ہوتی ہے یا جہاد میں جتنے لوگ مسلمان ہوتے ہیں۔

حضرت پوچھنا یہ ہے کہ ان باقی شعبے والوں کی کوشش اور محنت کو تبلیغ ہی سمجھا جائے گا یا ان کاموں کے علاوہ تبلیغ کرنے کے لیے جماعت میں جانا پڑے گا رائے ونڈ سے؟

میں تو ان چار شعبوں کو فرض سمجھتا ہوں، ضروری سمجھتا ہوں، سب سے زیادہ محبت ہے۔ حضرت جی! ہمارے دل بہت چھوٹے ہو گئے ہیں وسعت نہیں ہے۔ حضرت جی ان مسائل کے لیے میں بہت پریشان ہوں، اللہ جی آپ ہمارے بڑوں کا سایہ قائم رکھے، ہمیں تفصیلی جواب ارسال کریں، ہماری اصلاح فرمائیں۔ ورنہ بہت مشکل میں ہم ہیں گمراہ ہونے کا خطرہ ہے۔ سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ ہر مسلمان کی اپنی اپنی حیثیت کے مطابق دو ذمہ داریاں ہیں( ۱)وہ اپنی ذات کے لحاظ سے پورے دین پر چلنے کی کوشش کرے (۲)جو لوگ دین پر نہیں چل رہے اپنی حیثیت کے مطابق  ان کے دین پر آنے کی فکر کرے ۔جو شخص یہ دونوں کام کررہا ہو وہ چلہ چار ماہ نہ بھی لگائے تو گناہ گار نہیں ۔(البتہ اگر مسلمانوں کی ایک معتدبہ جماعت بے دین لوگوں کے دین پر آنے کی فکر کررہی ہو تو پھر یہ دوسری ذمہ داری باقی مسلمانوں سے ساقط ہوگی)

۲۔ تبلیغ کے کام کی شرعی حیثیت فرض کفایہ کی ہے۔ لیکن اس کے لیے جوطریقہ کار تبلیغی جماعت نے اختیار کیا ہے وہ شرعا ضروری نہیںتاہم اس کے مفید ہو نے سے انکار نہیں۔

۳۔            یہ لوگ بھی حق پر ہیں۔

۴۔            نہ ان کو ایسا کرناچاہیے او رنہ تبلیغ والے ایسا کرنے کا کہتے ہیں ۔

۵۔            نہیں۔

۶۔ آپ نے صحیح کہا ۔

۷۔            تبلیغ بھی دین کا ایک شعبہ ہے ار مدرسے اور خانقاہیں بھی دین کے شعبے ہیں اور دین کے تمام شعبوں کی عزت وعظمت مقام ومرتبہ ہر مسلمان کے دل میں ہونا چاہیے۔

۸۔            رائے ونڈ کی ترتیب پر چلہ ،چار ماہ یا سال کے لیے جاناہی تبلیغ نہیں بلکہ جو مسلمان بھی جس شعبے میں رہتے ہوئے اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ دوسروں کی اصلاح کی فکر میں لگاہوا ہے اور دوسروں کو دین کی تعلیم دے رہا ہے وہ بھی تبلیغ کررہا ہے البتہ اتنا فرق ضرور ہے کہ عموماً دوسرے شعبوں سے آدمی تب ہی بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے جب اس کے اندر دین کی طلب ہو ۔موجودہ دور میں غیراقوام کی انتھک جدوجہد نے مسلمانوں کے اسلامی جذبات اور دینی طلب کو تقریبا فنا کردیا ہے اور اس وقت مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد دین بیزاری کاشکار ہے ایسے لوگوں کے لیے خانقاہی اور مدارس کے نظام پر اکتفاء کرنا کافی نہیں بلکہ ایسے لوگوں میں دینی جذبات اور دین کی طلب پیدا کرنے کے لیے تبلیغی طرز پر کام کرنا انتہائی ضروری اور مفید ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved