• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیعت کا شرعی حکم

استفتاء

۔بیعت کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

2۔اور ہم کس کے ہاتھ بیعت کریں ؟جو ہر قدم پر رہنمائی کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔بیعت کی شرعی حیثیت سنت کی ہے ۔

چنانچہ نبی کریم ﷺنے اپنے صحابہ ؓسے بیعت لی۔

نسائی شریف2/268 میں ہے :

أن عبادة بن الصامت قال إن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال وحوله عصابة من أصحابه : تبايعوني على أن لا تشركوا بالله شيئا ولا تسرقوا ولا تزنوا ولا تقتلوا أولادكم ولا تأتوا ببهتان تفترونه بين أيديكم وأرجلكم ولا تعصوني في معروف فمن وفي فأجره على الله ومن أصاب منكم شيئا فعوقب به فهو له كفارة ومن أصاب من ذلك شيئا ثم ستره الله فأمره إلى الله إن شاء عفا عنه وإن شاء عاقبه .

ترجمہ :حضرت عبادہ بن صامت ؓسے روایت ہے جبکہ صحابہ کی ایک جماعت رسول اللہ ﷺکے گرد موجود تھی آپ نے فرمایا :تم لوگ میرے ہاتھ پر اس بات کی بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤگے اور چوری نہ کرو گے اور زنا ،نہ کرو گے اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے اور اپنے دلوں سے کوئی بہتان نہ گھڑوگے اور بھلائی کے کام میں میری نافرمانی نہ کروگے پھر جس نے اس بیعت کو پورا کیا تو اس کا اجر اللہ پر (اس کے فضل سے) ثابت ہو گا ۔اور تم میں سے جس نے ان برائیوں میںسے کوئی برائی کی پھر اس پر اس کو سزا ملی تو وہ سزا اس کے لیے کفار ہ ہو گی اور جس نے یہ کوئی برائی کی پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی تو (آخرت میں )اس کا معاملہ اللہ کے سپر د ہو گااگر چاہے تو معاف کردے گا اور اگر چاہے گا تو سزا دے گا۔

شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’قول جمیل‘‘میں لکھتے ہیں :

فاعلم ان البيعة سنة و لیس بواجبة .

ترجمہ :تو جان لے بیعت سنت ہے نہ کہ واجب ۔

2۔اس بارے میں آپ براہ راست آکر بات کریں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved