• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خطباء حضرات کا بیان سے قبل درود کی تلقین کاحکم

استفتاء

بعض خطیب حضرات کے ہاں دیکھا گیا ہے کہ وہ تقریر سے قبل خطبہ کے بعد مجمع سے کہتے ہیں کہ درود پاک پڑھ لیں۔چنانچہ خود بھی بلند آوازسے درود پاک پڑھتے ہیں اور مجمع بھی پڑھتا ہے اس کا کیا حکم ہے یہ اجتماعی درود بالتلقین کی صورت تو نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اجتماعی درود بالتلقین کی صورت یہ ہے کہ لوگ کسی کے کہنے سے ایک ہی درود پڑھنے کا اہتمام کریں ،خطیب حضرات نہ تو کسی مخصوص درود کے پڑھنے کاکہتے ہیں اور نہ ہی لوگ کسی مخصوص درود کے پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں اس لیے مذکورہ صورت اجتماعی درود بالتقین کی نہیں بنتی بلکہ یہ صورت تذکیر کی بنتی ہے جو کہ جائز ہے ۔

فتاوی ہندیہ5/315میں ہے :

حارس يقول لا إله إلا الله أو يقول صلى الله على محمد يأثم لأنه يأخذ لذلك ثمنا بخلاف العالم إذا قال في المجلس صلوا على النبي أو الغازي يقول كبروا حيث يثاب كذا في الكبرى .

البحر الرائق8/235 میں ہے:

ولو فتح التاجر السلعة فصلی علی النبی واراد بذلک اعلام المشتر ی جودة ثیابه فذلک مکروه  بخلاف العالم اذا قال فی علمه صلوا علی النبی او قال قاری القوم حیث یثاب وذلک طاعة…….

الاشباہ والنظائر1/104میں ہے:

الفقاعی اذا قال عند فتح الفقاع للمشتری صل علی محمد قالوا یکون آثما بخلاف العالم اذا قال فی المجلس صلوا علی النبی فانه یثاب علی ذلک وکذاا لقاری اذاقال کبروا یثاب .

فتاوی دارالعلوم دیوبند5/43میں ہے:

وعظ شروع کرنے سے پہلے خطیب اور سامعین کا درودشریف پڑھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن امام اور سامعین کا علی الدوام بالجہر التزام مکروہ ہے ۔

فتاوی عثمانی141/1میں ہے:

درس قرآن وحدیث سے قبل درود شریف پڑھوانا اگر لازم اور ضروری نہ سمجھا جائے اور التزام نہ کیا جائے تو بدعت نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved