- فتوی نمبر: 12-166
- تاریخ: 04 جون 2018
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
صفیں برابر کر لو ،تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں اہو ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ (صف میں )اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم (پائوں)اس کے قدم (پائوں )سے ملا دیتا تھا۔صحیح بخاری حدیث نمبر:725
کیا یہ حدیث ہے اور اس کی سند درست ہے ؟اگر درست ہے تو برائے کرم اس کی وضاحت فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث سے غیر مقلد حضرات کا پائوں کھول کر کھڑے ہونے یا پاؤں ملاکر کھڑے ہونے پر استدلال کرنا صحیح نہیں جس کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ خود نبی کریم ﷺ سے پاؤں کھول کر یا پاؤں کو ملا کر کھڑے ہونے کے بارے میں قول یا فعل سے کچھ ثابت نہیں۔
۲۔ ’’ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا‘‘ ۔۔۔الخ ،ترجمہ کرنا صحیح نہیں بلکہ اس حدیث کا صحیح ترجمہ یہ ہے’’ کہ ہم میں سے ایک شخص یہ کرتا‘‘ الخ جس سے معمول ہوا یہ سب صحابہ کا معمول نہیں تھا ۔
۳۔اس حدیث میں حقیقی طور پر پاؤں کا پاؤں سے ملانا مراد نہیں بلکہ کندھوں اور ٹخنوں کو برابر کرکے صفوں کو سیدھی کرنا مقصود ہے ۔کیونکہ بعض صحابہ ؓ کا ٹخنوں کو ٹخنوں کے ساتھ اور بعض کا گھٹنوں کو گھٹنوں کے اور ساتھ کندھوں کو کندھوں کے ساتھ ملانے کا معمول بھی احادیث میں مذکور ہے اور یہ بالکل ظاہر ہے کہ ٹخنوں کا ٹخنوں کے ساتھ اور گھٹنوں کاگھٹنوں کے ساتھ اور کندھوں کا کندھوں کے ساتھ حقیقت میں ملانا ممکن نہیں ۔
چنانچہ بخاری شریف میں حضرت نعمان بن بشیر ؓ کی حدیث میں ہے:
رأیت الرجل منا یلزق کعبه بکعب صاحبه ۔۔رقم الحدیث:18430
ترجمہ:میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنے ٹخنوں کو اپنے ساتھی کے ٹخنوں کے ساتھ ملارہا ہے۔
اور اسی روایت میں ابو دائود شریف (رقم الحدیث )میں یہ الفاظ بھی ہیں :
فرأیت الرجل یلزق منکبه بمنکب صاحبه ورکبته برکبة صاحبه وکعبه بکعب صاحبه .
ترجمہ :میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنے کندھے کو اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ اوراپنے گھٹنے کو پانے ساتھی کے گھٹنے کے ساتھ اور اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ ملا رہا تھا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved