- فتوی نمبر: 12-285
- تاریخ: 08 اگست 2018
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب !
۱۔ حجامہ بدھ کو کروانا کیسا ہے ؟اور اگر بدھ کو سنت تاریخ آجائے تو حجامہ کروانا کیسا ہے ؟
۲۔ تین ماہ کے بعد حجامہ کروانا کسی صحابی سے ثابت ہے ؟تحقیق کرکے بتائیں مہربانی ہو گی۔
وضاحت مطلوب ہے :
سائل کے ذہن میں بدھ کو حجامہ کروانے سے متعلق کوئی ممانعت ہے ؟نیز تین ماہ کی مدت کی تعیین کس وجہ سے کررہے ہیں؟
جواب وضاحت:
غالبا حدیث میں بدھ کو حجامہ سے روکا گیا ہے اور کسی آدمی نے بتایا تھا حدیث میں آتا ہے ایک صحابی کی صحت کا راز پوچھا گیاتو وہ تین ماہ کے بعد حجامہ کرواتے تھے۔ حدیث کے حوالے سے تحقیق کر کے بتادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ بدھ کے دن حجامہ سے ممانعت کے بارے میںبعض روایات منقول ہیں لیکن یہ روایات صحت کے درجے کو نہیں پہنچتی اس لیے بدھ کے دن حجامہ کرواسکتے ہیں ۔چنانچہ امام مالک ؒ سے منقول ہے کہ بدھ کے دن حجامہ کروانے میں کوئی حرج نہیں۔
(في المنتقي شرح الموطا 225/7فتوي شيخ صالح المجند)
سئل الامام مالک ؒ عن الحجامة يوم السبت ويوم الاربعاء فقال :لا باس بذلک وليس يوم الاوقد احتجمت فيه ولا اکره شيئا من هذا
وفي الفواکه الدواني (338/2)
تجوز في کل ايام السنة حتي السبت والاربعاء بل کان مالک يتعمد الحجامة فيهما ولا يکره شيئا من الادوية في هذين اليومين وماورد من الاحاديث في التحذير من الحجامة فيهما فلم يصح عند مالک ؒ
علامہ ابن جوزی ؒنے اس قسم کی روايات کو ذکر کرنے کے بعد فرمايا ہے :
هذه الاحاديث ليس فيها شيء صحيح ۔۔۔۔(کتاب الموضوعات 211/3)
وفي المجموع النووي (69/9)
والحاصل انه لم يثبت شيء في النهي عن الحجامة في يوم معين
۲۔ تین ماہ کے بعد حجامہ کرانے والی بات ہمیں نہیں ملی
© Copyright 2024, All Rights Reserved