• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حفظ قرآن بھول جانے پر وعید

استفتاء

ایک خاتون کی عمر تقریبا 31 برس ہے  انہوں نے 13 سال کی عمر میں حفظ مکمل کیا تھا اپنے خاندان میں قرآن یاد کرنے والی واحد فرد ہونے کی وجہ سے منزل کی دہرائی کا سبب پیدا نہیں ہو سکا انہوں نے اپنی منزل کی دہرائی کے لئے طویل عرصے تک وقتا فوقتاً کوشش کی مگر کوئی سلسلہ نہ بن سکا نتیجتا قرآن بھلا دیا گیا اب ان کی دہرائی کا سلسلہ  شروع ہوا ہے اور وہ از سر نو قرآن پاک یاد کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں مگر ظاہر ہے کہ 31 سال کی عمر میں حافظے کی کیفیت و حالت 13سال کی عمر کی طرح یکساں  اور مضبوط نہیں رہ سکتی اس حوالے سے شریعت مطہرہ میں کیا حکم ہے ؟اور حدیث میں قرآن مجید بھولنے

کی جو وعید آئی ہے کیا یہ وعید اس خاتون پر لاگو ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن پاک بھلا دینے کی وعید اس صورت میں ہے جب لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے قرآن پاک بھول جائے اور اس بھولنے سے بھی بعض اہل علم کے نزدیک یہ مراد ہے کہ ناظرہ پڑھنا بھی بھول جائے،لہذا اگر مذکورہ خاتون قرآن پاک یاد کرنے کی کوشش کرتی رہے اور کم از کم اتنی لاپرواہی نہ کرے کہ جس سے ناظرہ پڑھنا بھی بھول جائے تو مذکورہ وعید میں داخل نہ ہو گی۔

ہندیہ(97/9)میں ہے:اذا حفظ الانسان القرآن ثم نسيه فانه ياثم،وتفسير النسيان ان لا يمكنه القراءة من المصحفمرقاة المفاتیح (700/4)میں ہے:النسيان عند علمائنا محمول على حال لم يقدر عليه بالنظر،سواء كان حافظا ام لامرقاة المفاتیح(5/81)میں ہے:(ما من امرىء يقرأ القرآن ثم ينساه)اي بالنظر عندنا و بالغيب عند الشافعى او المعنى ثم يترك قرائته نسى او ما نسىبذل المجہود (266/1)میں ہے:و” النسيان عندنا ان لا يقدر ان يقرأ بالنظر”،كذا في شرعة الاسلامالحلبی الکبیر(498)میں ہے:"و النسيان ان لا يمكنه القراءة من المصحفاعلاء السنن(185/4)میں ہے:قوله:”عن سعد بن عبادة”الخ قلت:قال في الهندية:اذا حفظ الانسان القرآن ثم نسيه فانه يأثم،و تفسير النسيان ان لا يمكنه القراءة من المصحف      قلت:ولم ينشرح صدري بهذا التفسير الذي ذكره،بل الظاهر ان نسيان الحافظ ان لا يمكنه القراءة عن ظهر القلب،و نسيان غير الحافظ ان لا يمكنه القراءة من المصحف،ولا ادري لعل الله يحدث بعد ذلك امرالمعات التنقیح(2/475)میں ہے:قوله(فلم ار ذنبا اعظم من سورة)اى: من ذنب نسيانها،و في هذا زجر و تشديد،فان نسيان القرآن ليس اعظم الذنوب،وان عده بعض العلماء من الكبائر،كما نقله مولانا جلال الدواني عن الروياني في(شرح العقائد العضدية)لكن بعضهم اولوا بنسيانه بحيث لا يقدر علة قراءته من المصحف.و الظاهر من الحديث نسيانها بمعنى عدم الحفظ عن ظهر القلبلمعات التنقیح(593/4)میں ہے:(ثم ينساه)ظاهره نسيانه بعد حفظه،فقد عد ذالك في الكبائر و قيل:المراد به جهله بحيث لا يعرف القراءة و قيل:النسيان يكون بمعنى الذهول و بمعنى الترك وهو ههنا بمعنى الترك اى ترك العمل بهفتاوی محمودیہ(516/3)میں ہے:سوال :ایک شخص نے قرآن شریف کو حفظ کیا تھا لیکن بھول گیا اب ضعیفی میں اس کو خیال ہوا لیکن یاد نہیں ہوتا،اگر اسکی بجائے نفل نمازوں کی کثرت کرے تو کیا اس وعید سے بچ سکتا ہے جو یاد کر کے بھلا دینے پر ہے یا یاد کرنے میں لگے رہنا بہتر ہے خواہ یاد ہو یا نہ ہو؟جواب :وہ وعید اس وقت ہے جب دیکھ کر پڑھنے پر بھی قادر نہ ہو-

فتاوی دارالعلوم دیوبند (246/14)میں ہےسوال :جو شخص قرآن پڑھ کر اس کو چھوڑ دے اور جب اس کو کہا جائے تو یہ جواب دے کہ مجھے دنیاوی کاروبار سے فرصت نہیں ملتی اور آیت”و من اعرض عن ذكري الآية”کے حاشیے پر یہ عبارت درج ہے کہ سب سے بڑا گناہ قرآن شریف کی آیت کو یاد کر کے بھلا دینا ہے ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟جواب :قرآن پڑھ کر اور یاد کرکے بھول جانا سخت گناہ ہیں لیکن یہ اس وقت ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے اور جو عبارت حاشیہ میں نقل کی ہے وہ صحیح ہے۔فتاوی عثمانی(199/1)میں ہے:سوال :احقر نے قرآن حفظ کیا تھا مگر ٹی بی کی وجہ سے اس کا ورد جاری نہیں رہ سکا اب صحت کی صورت نظر نہیں آتی ایسی صورت میں اگر موت آ جائے تو کیا قیامت کے دن اندھا اٹھایا جاؤں گا؟جواب :اس سلسلہ میں جو حدیث وارد ہوئی ہے اس کے الفاظ میں ہے کہ”ما من امريء يقرأ القرآن ثم ينساه الا لقي الله يوم القيامة اجزم"یعنی جو شخص بھی قرآن پڑھے پھر اسے بھلا دے تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے جزام کی حالت میں ملے گا۔ملا علی قاری لم ينسه”کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں”ان بالنظر عندنا و بالغيب عند الشافعي او المعنى ثم يترك قرائته نسى او ما نسى"اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ کے نزدیک یہ وعید اس شخص پر ہے جو ناظرہ پڑھنے کی اہلیت بھی اپنی لا پرواہی سے ختم کر دے۔۔۔۔۔۔۔الخ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved