- فتوی نمبر: 12-354
- تاریخ: 23 اگست 2018
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب!اس مسیج کی کیا حیثیت ہے ؟
گیارہ اگست سے پہلے پہلے اپنے بال اور ناخن کاٹ لیں ،بارہ اگست کو یکم ذوالحجہ ہے ۔اپنی قربانی ہونے تک بال کاٹنے اور ناخن تراشنے سے اجتناب کریں اللہ کی جانب سے عمدہ اجر پانے کے لیے ۔جنہوں نے قربانی نہیں کرنی انہیں بھی ایسا کرنے پر برابر اجر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس شخص کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو اس کے لیے مستحب ہے کہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد اپنے ناخن اور بال نہ کاٹے ۔ چنا نچہ حدیث پاک میں ہے:
اذا ارأیتم هلال ذی الحجة واراد احدکم ان یضحی فلیمسک عن شعره واظفاره
ترجمہ :جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رک جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔(مسلم ،رقم الحدیث: 1977)
لیکن یادرہے کہ یہ حکم چونکہ فرض ،واجب نہیں بلکہ صرف مستحب ہے اس لیے اگر کسی نے بال وغیرہ کاٹ لیے تو گناہ نہ ہوگا پھر یہ حکم صرف قربانی والے کے لیے ہے جس نے قربانی نہیں کرنی اس کے لیے نہیں ہے۔نیز یہ استحباب اس کے لیے جس کو پہلے سے زیر ناف یا زیر بغل بال کاٹے ہوئے چالیس دن نہ ہوئے ہوں
© Copyright 2024, All Rights Reserved