- فتوی نمبر: 12-339
- تاریخ: 05 اگست 2018
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۱۔ کسی شخص کو قربانی کی کھال ہدیہ میں دی تو کیا وہ بیچ کرروپے رفاہی کاموں میں لگا سکتا ہے؟
۲۔ کسی ادارے کے نمائندے کو قربانی کی کھال ہبہ کی ۔کیا وہ بیچ کر روپے رفاہی کاموں میں لگا سکتا ہے؟
۳۔ کیامذکورہ بالادونوں اشخاص قربانی کی کھال کے روپے مستحق زکوۃ کو دینا واجب ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ قربانی کرنے والے نے اگر قربانی کی کھال کسی امیر یا غریب شخص کو ہدیہ میں دی تو وہ شخص یہ کھال فروخت کرکے یا براہ راست رفاہی کاموں میں لگاسکتا ہے کیونکہ ہدیہ کے بعد وہ شخص اس کھال کا مالک ہو گیا ۔اب اس کھال کا وہ جو چاہے کرے۔
۲۔ اگر واقعۃ کسی قربانی کرنے والے نے قربانی کی کھال کسی ادارے کے نمائندے کو ذاتی طور پر ہدیہ میں دی یعنی یہ سمجھ کردی کہ اب یہ نمائندہ اس کھال کا جو چاہے کرے خواہ اپنے استعمال میں لائے یا آگے کہیں دیدے تو اس صورت میں وہ نمائندہ یہ کھال فروخت کرکے یا براہ راست رفاہی کاموں میں لگاسکتا ہے لیکن اگر محض ادارے کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے کھال دی گئی ہو تو ایسی صورت میں کھال کی رقم رفاہی کا موں میں لگانا جائز نہیں بلکہ مستحق زکوۃ کو دینا ضروری ہے۔
۳۔ مذکورہ بالا دونوں اشخاص کا قربانی کی کھال کے روپے مستحق زکوۃ کو دینا ضروری نہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved