- فتوی نمبر: 11-22
- تاریخ: 22 فروری 2018
استفتاء
میں نے فیس بک (facebook)پر ایک postدیکھی جس میں درج تھا کہ جو کی شراب امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک حلال ہے اور پینے والے پر کوئی حد بھی نہیں ۔(ہدایہ ج 4ص 419)
اس بارے میں کیا آپ میری راہنمائی کرسکتے ہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہدایہ کے حوالے سے جو بات آپ نے ذکر کی ہے اس میں مندرجہ ذیل تفصیل ہے :
امام ابو حنیفہ اور امام ابویوسف رحمھمااللہ کی تحقیق کے مطابق جو کی شراب حلال ہے بشرطیکہ اتنی مقدار پی جائے جس سے نشہ نہ آئے ۔لیکن اتنی مقدار پینا کہ جس سے نشہ آجائے وہ ان حضرات کے نزدیک بھی حرام ہے ۔
جبکہ امام محمد کی تحقیق کے مطابق جو کی شراب بھی ہر حال میں حرام ہے اگر چہ اتنی مقدار پی جائے جس نشہ نہ آئے ۔اور فتوی امام محمد ؒ کے تحقیق پر ہے۔
فتاوی عالمگیری5/414میں ہے:
وأما الأشربة المتخذة من الشعير أو الذرة أو التفاح أو العسل إذا اشتد وهو مطبوخ أو غير مطبوخ فإنه يجوز شربه ما دون السكر عند أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى وعند محمد رحمه الله تعالى حرام شربه قال الفقيه وبه نأخذ كذا في الخلاصة فإن سكر من هذه الأشربة فالسكر والقدح المسكر حرام بالإجماع واختلفوا في وجوب الحد إذا سكر قال الفقيه أبو جعفر رحمه الله تعالى لا يحد فيما ليس من أصل الخمر وهو التمر والعنب كما لا يحد من البنج ولبن الرماك وهكذا ذكر شمس الأئمة السرخسي رحمه الله تعالى وقال بعضهم يحد وقيل هو قول الحسن بن زياد كذا في فتاوى قاضي خان
© Copyright 2024, All Rights Reserved