• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیشئیر کی کمائی کاحکم

استفتاء

اگر کوئی آدمی بینک میں  ملازمت کرتا ہو، کیشیئر ہو، اس کی کمائی (تنخواہ)حلال ہے یا نہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے:

کیشیئر کے ذمے کیا کیا کام ہیں  تفصیل سے لکھ کر بھیجیں ۔

جواب وضاحت:

بل جمع کرنا، چیک کیش کرنااور آن لائن کرنا اور رات کو کیش پورا کر کے دینا۔۔۔ بس اس کے علاوہ کوئی کام نہیں  ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بینک میں  کیشیئر کی ملازمت جائز نہیں  اس لیے اس کی کمائی بھی حلال نہیں  کیونکہ جو چیک اس نے کیش کرنے ہوتے ہیں  یا وصول کرنے ہوتے ہیں  ان میں  سودی لین دین کے چیک بھی ہوتے ہیں  جن کی وجہ سے کیشیئر بطور وکیل کے سود لینے اور دینے والا ہوتا۔ مشکوۃ شریف (باب الربوا، ص:244) میں  ایک حدیث شریف مذکور ہے:

"لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربوا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء”

"ترجمہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، (سودی معاملہ) لکھنے والےاور اس کا گواہ بننے والے ( سب پر) لعنت فرمائی ہےاور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں ) برابر ہیں "

مرقاۃ شرح مشکوۃ (ج:6،ص:16) میں  ملا علی قاری ایک حدیث کی شرح میں  فرماتے ہیں :

"والمعنى: مهر الزانية (خبيث) أي: حرام إجماعاً لأنها تأخذه عوضاً عن الزنا المحرم ووسيلة الحرام حرام……… ولما كان مهر الزانية وهو ما تأخذه عوضاً عن الزنا حراماً كان الخبث المسند إليه بمعنى الحرام… إلخ”

شرح المسلم للنووی (ج:2، ص:19) میں  ہے:

"قال البغوي من اصحابنا والقاضي عياض: أجمع المسلمون على تحريم حلوان الكاهن لأنه عوض عن محرم ولأنه أكل المال بالباطل وكذالك أجمعواعلى تحريم أجرة المغنية للغناء والنائحة للنوح”

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved