• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عمارت کے صرف ایک منزل کو مسجد کے لیے وقف کرنا

استفتاء

قابل احترام حضرت مفتی صاحب !

ہماری ملکیت میں لاہور کے ایک کاروباری مقام پر سات مرلے کا پلاٹ تھا جو عرصہ درازسے خالی پڑا تھا ۔کچھ عرصہ قبل ہماری والدہ محترمہ کا انتقال ہو گیا جبکہ والد گرامی عرصہ دراز پہلے وفات پا چکے تھے ۔ہم بہن بھائیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اس پلاٹ پر ہم نیچے اپنے لیے مارکیٹ بناتے ہیں تاکہ ہمار ذریعہ  آمدن بھی رہے اور مارکیٹ کے اوپر ہم اپنے والدین کے لیے یعنی ان کے ایصال ثواب کے لیے مسجد بناتے ہیں ۔چنانچہ ہم نے اللہ کا نام لے کر تعمیر کا  آغاز کیا اور گرائونڈفلور پر دکانیں یعنی مارکیٹ بنائی اور پھر اوپر کی منزل پہ مسجد بنائی ۔ہمارے علاقے کے علماء کرام کا کہنا ہے کہ یہ مسجد نہیں ہے یہ مصلی ہے ،کیونکہ مسجد زمین سے  آسمان تک ہوتی ہے ۔ان ہمارے علماء کا کہنا ہے کہ چونکہ  آپ کا ارادہ نیچے اپنا کاروبار کرنے کا تھا جبکہ اوپر کی منزل پہ اپنے والدین کے لیے ثواب کا تھا چنانچہ اس پر مسجد کا حکم نہیں لگے گا مصلے کا لگے گا مگر  آپ کے والدین کو نمازیوں کے نماز پڑھنے اور دیگر عبادات کا اجر یقینا ملے گا۔

جناب مفتی صاحب ! آپ سے گزارش یہ ہے کہ کیا ہمارے علماء کرام کی رائے ٹھیک ہے ؟اور کیا اوپر بیان کی گئی تفصیل کے مطابق اسے جائے نماز اور مصلی کہا جائے گا ؟اور کیا اس صورت میں ہمارے والدین کو اس کا اجر وثواب پہنچتا رہے گا ؟

برائے کرم جواب ارشاد فرماکر شکریہ کا موقع دیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے علمائے کرام کی رائے ٹھیک ہے ۔ یہ جگہ شرعی مسجد نہ ہو گی البتہ نمازیوں کے نماز پڑھنے اور دیگر عبادات کا ثواب  آپ کے والدین کو ملے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved