• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دودھ اترنے سے پہلے پستان کسی بچہ کے منہ میں ڈالنے سے رضاعت کا حکم

استفتاء

محترم جناب مفتی صاحب !عرض ہے کہ میری ہمشیرہ جو کہ شادی شدہ ہے اور راولپنڈی میں رہائش پذیر ہے۔ آج سے ٹھیک بارہ سال قبل اس نے اپنی نند کو جو کہ  آٹھ ماہ کی تھی رونے کی وجہ اس نے اپنا پستان اس کے منہ میں رکھ دیا تھا جس سے وہ چپ ہو گئی تھی ۔ واضح رہے کہ اسی دن میری ہمشیرہ کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی اور بچے کے بہت زیادہ بیمار ہو نے کی وجہ سے بچے کو دودھ پلانے کی نوبت نہ  آسکی اور بچہ 24گھنٹے کے دوران فوت ہو گیا ۔ہمشیرہ کہتی ہے کہ اس کے ٹھیک تین دن کے بعد میری چھاتیوں میں دودھ اتر آیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے قبل دودھ نہ تھا،کو ئی اور چیز ہو گی ۔صورت مذکورہ میں میری بہن کی نند کا نکاح میرے بھائی کے ساتھ ہو سکتا ہے یا نہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ :

1۔کوئی اور چیز ہو گی سے کیا مراد ہے ؟

2۔پیئے ہوئے کی مقدار کیا ہے اور پیٹ تک پہنچا ہے ؟

جواب وضاحت :

1۔دودھ اترنے سے پہلے جو جما ہوا دودھ ہو وہ مراد ہے ۔

2۔اس کا پتہ نہیں ہے کہ بچے نے پیا ہے یا نہیں ،شک ہے لیکن اتنا تھا کہ بچی سوگئی تھی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوئی کیونکہ حرمت رضاعت کے ثبوت کے لیے یقینی طور پر دودھ کا پینا شرط ہے اور یہاں دودھ پینے میں شک ہے لہذا  آپ کی بہن کی نند سے  آپ کے بھائی کا نکاح جائز ہے ۔

چنانچہ درمختار میں (392/4)ہے :

فلوالتقم الحلمة ولم یدر أدخل اللبن فی حلقه ام لا لم یحرم لان فی المانع شکا.

وایضافیہ

وفی الفتح :لو أدخلت الحلمۃ فی فی الصبی وشکت فی الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشک

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved