• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بینک میں نوکری کرنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 13-227
  • تاریخ: 26 مارچ 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا نام وجاہت ہے میرا ایک دوست ایک اسلامک بنک میں  نوکری کرتا ہے اور اس کاڈیپارمنٹ آڈٹ ہے وہاں  پر میرے لیے بھی ایک جگہ ہے میں  نے سی ۔اے(یعنی اکائونٹ کی بڑی ڈگری ہے) کیا ہے اور نوکری کی تلاش کررہا ہوں  مگر ابھی تک کئی اور سے بہت زیادہ امید نہیں  ہے کیا میں وہاں  پر نوکری کرلوں  ؟اور کیااس کی کمائی مجھ پر حلال ہو گی؟

وضاحت مطلوب ہے :

۱۔اسلامی بنک کونسا ہے؟۲۔آپ کے معاشی حالات کیا ہیں ؟۳۔آپ کا کام وہاں  کیا ہوگا؟

جواب وضاحت :

۱۔اسلامی بنک کام m.i.bہے جو کہ mcbبنک کی اسلامی شاخ ہے۔۲۔میرے معاشی حالات الحمد للہ بہتر ہیں  اور مزید چند ماہ انتظار کرسکتا ہوں  البتہ یہ بات بھی غور طلب ہے کہ کوئی اور موقعہ آتا ہے یا نہیں ؟۳۔میں  وہاں  پر آڈٹ کاکام کروں  گا جس میں  بنک کے سارے آپریشنز آہیں  گے اور اس میں  اجارہ وغیرہ بھی آئے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری تحقیق میں  اسلامی بینکنگ کا نظام پورے طور پر اسلامی نہیں  اس لیے اصل تو یہ ہے کہ کسی بھی اسلامی بینک میں  ملازمت کرنے سے پرہیز کیا جائے تاہم جب تک کوئی معقول متبادل ذریعہ معاش سامنے نہ ہو تو اس وقت تک اسلامی بینک میں  ملازمت کرنے کی گنجائش ہوسکتی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved