- فتوی نمبر: 13-157
- تاریخ: 07 اپریل 2019
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہماری کمپنی میڈیکل انشورنس سب ملازمین کو دیتی ہے اس سلسلہ میں انشورنس کمپنی کو ہماری کمپنی اپنے پاس سے سالانہ ادائیگی کرتی ہے اور یہ پیسے کسی طرح بھی ملازمین سے نہیں لیے جاتے ۔کیا میں اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہوں جب کہ میں کبھی بھی کوئی بھی پیسہ نہیں دوں گابلکہ صرف ضرورت کے وقت انشورنس کمپنی سے لوں گا؟
وضاحت مطلوب ہے :
انشورنس کا کلیم حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ کیا ملازم براہ راست انشورنس کمپنی سے کلیم وصول کرے گا یااس کی کمپنی انشورنس کمپنی سے وصول کرکے اسے دے گی؟
جواب وضاحت:
آپ دونوں کا حکم بتادیں ۔دونوں طرح کلیم ہوسکتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قانونا کمپنیوں کے ذمے ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو طبی سہولیات فراہم کریں اور قانون کی وجہ سے یہ ملازمین کا حق ہے ۔کمپنی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوئی سودی نظم بناتی ہے تو یہ کمپنی کا فعل ہے ،ملازمین اس کے ذمہ دار نہیں ۔اس کے بعد اگر کمپنی انشورنس کمپنی سے خود پیسے وصول کرکے ملازم کو دیتی ہے تو اس میں کچھ اشکال نہیں اور اگر پیسے ملازم وصول کرتا ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔اس صورت میں ملازم یہ رقم پہلے کمپنی کے وکیل کے طور پر وصول کرے گا اور پھر اپنے حق کے طور پر وصول کرے گا ۔کمپنی کے وکیل کے طور پر یہ رقم وصول کرنے میں یہ اشکال ہوسکتا ہے کہ ملازم سود کی رقم بطور وکیل وصول کررہا ہے جو کہ جائز نہیں اس کا جواب یہ ہے کہ یہ پالیسی کہ رقم کمپنی خود وصول کرکے دے گی یا ملازم خود وصول کرے گا ملازم کے اختیار میں نہیں اور یہ وصولی بھی اصالتا اپنے حق کو وصول کرنے کے لیے ہے نہ کہ کمپنی کے لیے سودی رقم وصول کرنے کے لیے ۔نیز اس رقم کا سود ہونا بھی یقینی نہیں ۔کیونکہ سود ہونایقینی اس وقت ہو گا جب اس ملازم کے لینے سے پہلے کمپنی کی اصل رقم کے بقدر دوسرے ملازمین فائدہ اٹھاچکے ہوں ۔ ان وجوہات کے پیش نظر ملازم کے اس رقم کو وصول کرنے کی گنجائش ہے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved