• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایصال ثواب کےلیے قربانی کے جانور میں کئی افراد کاایک حصہ خریدنا

  • فتوی نمبر: 13-61
  • تاریخ: 14 مارچ 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں   حضرات مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں   کہ :

۱۔ چند خواتین نے ملکر ایک چھوٹا جانور قربانی کایا ایک حصہ قربانی کا اس ارادہ سے کیا کہ اس کا ثواب جناب نبی کریم ﷺ اور آپ کی امت کو ملے اور سب نے اپنی اپنی وسعت کے مطابق بغیر طے کیے اس میں   حصہ ڈالا تو کیا اس طرح قربانی ہو سکتی ہے ؟

۲۔ قربانی کردی گئی ہے رقم ابھی تک نہ جمع ہوئی ہے نہ ادا کی ہے ؟

۳۔            اگر یہ صورت درست نہ ہو تو کیا یہ ممکن ہے کہ سب خواتین اپنی اپنی وسعت کے مطابق رقم جمع کرکے کسی ایک کو ہدیہ کردیں   اور وہ سب کی طرف سے نیت کرکے قربانی کردے؟

۴۔            مذکورہ صورت میں   کیا کیا جائے قربانی کی رقم کو ن اور کس طرح ادا کرے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:

کیا اس ایک حصہ قربانی کی صورت میں   اس ایک حصے کے علاوہ ان کا اپنا اپنا قربانی کا حصہ بھی اس بڑے جانور میں   تھا یا صرف یہی ایک حصہ تھا جو انہوں   نے ملکر آپ ﷺ اور آپ کی امت کی طرف سے کیا ؟

جواب وضاحت :

ان خواتین کا اس بڑے جانور میں   صرف ایک حصہ تھاجو انہوں   نے مل کرآپ ﷺ اور آپ ﷺ کی امت کی طرف سے کیا، باقی اپنی اپنی قربانی انہوں   نے علیحدہ کی تھی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں   چونکہ قربانی کرنے والے بھی متعدد ہیں   اور جن کو ثواب پہنچانے کی نیت سے قربانی کی گئی ہے وہ بھی متعد د ہیں  یعنی آپﷺ اور آپ ﷺ کی امت ۔جبکہ قربانی کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ایک چھوٹا جانور یا بڑے جانور میں   ایک حصہ صرف ایک فرد کی طرف سے ہو وہ ایک فرد خواہ قربانی کرنے والاہو یا جس کو ثواب پہنچانے کی نیت سے قربانی کی جارہی ہے وہ ایک ہو لہذا مذکورہ صورت میں   قربانی درست نہیں   ہوئی اور جس بڑے جانور میں   ان خواتین نے حصہ لیا تھا چونکہ اس بڑے جانور میں   ان خواتین نے حصہ لیاتھا چونکہ اس بڑے جانور میں   اس حصے کے علاوہ ان کا اپنا اپنا علیحدہ حصہ نہ تھا اس لیے اس جانور میں   شریک دوسرے لوگوں   کی بھی قربانی نہیں   ہوئی البتہ بڑے جانور میں   اگر ان کا اپنا اپنا حصہ بھی ہوتا تو پھر ان کی بھی قربانی درست ہوتی اور دوسرے شرکاء کی بھی قربانی درست ہوتی۔

۲،۳۔         مذکورہ صورت میں   اس قربانی کے درست ہونے کی کوئی صورت نہیں   ۔

۴۔            جن خواتین نے مل کر یہ قربانی کی ہے رقم ان سب کے ذمے ہے تاہم یہ قربانی شمار نہ ہو گی نیز اگر دوسرے شرکاء کا حصہ واجب قربانی کا تھا تو ان پر لازم ہے کہ وہ اپنے اپنے حصے کے بقدر رقم صدقہ کریں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved