• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قربانی کے جانور میں کتنے لوگ شامل ہوسکتے ہیں؟

  • فتوی نمبر: 13-27
  • تاریخ: 02 دسمبر 2018

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بڑی قربانی میں   کتنے لوگ شامل ہو سکتے ہیں  ؟ ایک سے سات سنا تھا لیکن ابھی کچھ لوگ کہتے ہیں   کہ تین یا پانچ حصے نہیں   ہو سکتے، ایک یا سات حصے ہو سکتے ہیں  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بڑے جانور میں   دو آدمی، تین آدمی، چار آدمی، پانچ آدمی، چھ آدمی بھی شریک ہو سکتے ہیں   ، سات یا صرف ایک آدمی کا ہونا ضروری نہیں   ہے،لہٰذا اگر دو آدمی برابر برابر تقسیم کرلیں   یا تین آدمی مل کر قربانی کردیں   تو یہ جائز اور درست ہے۔

بدائع الصنائع  (4/207) میں   ہے:

ولا يجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة  ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك ….. ولا شك في جواز بدنة أو بقرة عن أقل من سبعة بأن اشترك اثنان أو ثلاثة أو أربعة أو خمسة أو ستة في بدنة أو بقرة لأنه لما جاز السبع فالزيادة أولى.

تبیین الحقائق، )کتاب الاضحیۃ، 6/4( میں   ہے:

ولو كانت البدنة بين اثنين نصفان يجوز في الأصح لأن نصف السبع يكون تبعا لثلاثة الأسباع.

الدر المختار (9/ 524)

(فتجب) التضحية …..( شاة )  ….  ( أو سبع بدنة ) هي الإبل والبقر ….. وتجزي عما دون سبعة بالأولى..

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved