- فتوی نمبر: 14-384
- تاریخ: 08 اکتوبر 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
ہم امام ابو حنیفہ ؒ کی تقلید کیوں کرتے ہیں جبکہ امام صاحب تو کسی کی تقلید نہیں کرتے تھے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے سوال کا تفصیلی جواب کچھ اصولی باتوں کو جاننے اور آپ کی علمی قابلیت پر موقوف ہے ہمیں آپ کی علمی قابلیت معلوم نہیں اس لیے آپ کے سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ امام ابو حنیفہؒ خود مجتہد تھے اور مجتہد کے لیے اجتہادی مسائل میں دوسرے کی تقلید کرنا جائز نہیں ،اس لیے امام ابو حنیفہ ؒ کسی کی تقلید نہیں کرتے، ہم مجتہد نہیں ہیں اورجو مجتہد نہ ہو اس کے لیے اجتہادی مسائل میں کسی مجتہد کی تقلید کرنا واجب ہے ۔اس لیے ہم امام ابوحنیفہ ؒ کی تقلید کرتے ہیں۔اصولی باتوں کی معلومات کے لیے آپ حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کی کتاب ’’تقلید کی شرعی حیثیت ‘‘یا ڈاکٹرمفتی عبدالواحد صاحب کی کتاب’’اصول دین‘‘ کا مطالعہ کریںاور پھر بھی بات واضح نہ ہو تو براہ راست آکر ہمارے ساتھی مفتی عبدالرحمن صاحب یا مفتی شعیب احمد صاحب سے ملاقات کریں۔
التقرير والتحبير علي تحرير الکمال بن الهمام المؤلف :امير حاج:330/3
مسالة المجتهد بعد اجتهاده في واقعة ادي اجتهاده فيها الي حکم ممنوع من التقليد لغيره من المجتهدين فيه اي في حکم الواقعة اتفاقا لوجوب اتباع اجتهاده والخلاف انما هو في تقليده لغيره منهم قبله اي اجتهاده في تلک الواقعة والاکثر من العلماء علي انه ممنوع من تقليد غيره فيها مطلقا منهم ابو يوسف ومحمد علي ماذکر ابوبکر الرازي وابو منصور البغدادي ومالک علي مافي اصول ابن مفلح وذکر الروياني انه مذهب عامة الشافعية وظاهر نص الشافعي واحمد واکثر اصحابه واختاره الرازي والآمدي وابن الحاجب۔۔۔۔الاان تعذر عليه)الاجتهاد في الواقعة فلايکون ممنوعا بل يتعين ولاينبغي ان يختلف فيه
© Copyright 2024, All Rights Reserved