• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

روزے کی حالت میں سانس رکنے کی وجہ سے اسپرے کرنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 14-373
  • تاریخ: 14 مئی 2019

استفتاء

اگر روزے کی حالت میں ناک میں دوا ڈالی جائے یعنی قطرے والی نہیں ہے بلکہ اسپرے ہے سانس لینے کے لیے اور اس کا اثر حلق تک نہیں جاتا تو اس کا کیا حکم ہے؟روزے میں ایسا کرنا ٹھیک ہے یا نہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ :

۱۔اس کا کیا طریقہ کار ہے کیا اسپرے کرنے سے اسپرے آگے جائے گی ؟

۲۔اسپرے کی کیا نوعیت ہے ؟کیا یہ پرفیوم کی طرح کا تو نہیں؟نیز اس اسپرے کی خوشبو ناک میں جاتی ہے یا اس کے ذرات بھی جاتے ہیں؟

جواب وضاحت :

۱۔اسپرے صرف سانس کے لیے لیا جاتا ہے اور اس کا اثر اور ذائقہ حلق تک نہیں پہنچتا۔

۲۔ناک ،کان ،گلاکے شعبہ کے پروفیسر ڈاکٹر صاحب نے وضاحت کی کہ اسپرے کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ اس کے سرے پر نالی ہوتی ہے جسے ناک کے سوراخ میں ڈال کر اسپرے کو دباتے ہیں جس سے دوائی اندر کی طرف اوپر کو اڑتی ہے اور وہ دوائی تر ہوتی ہے۔نیز ان ڈاکٹر صاحب نے یہ وضاحت بھی کی کہ مذکورہ دوائی حلق میں بھی جاتی ہے ۔اس وجہ سے کہ ناک سے اوپر حلق طرف کی ایک لوتھڑا ہوتا ہے جو منہ کی طرف سے ناک کی طرف کوئی تری جانے نہیں دیتا ۔لیکن ناک میں باہر سے آنے والی ہر تری کو حلق میں پہنچاتا ہے اگرچہ اس میں 20سے 25منٹ لگیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

روزے کی حالت میں مذکورہ اسپرے ناک میں ڈالنا مکروہ ہے ،کیونکہ دوائی اکثر حلق میں پہنچ جاتی ہے ،اور اگر دوائی یا اس کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

’’مریض ومعالج کے اسلامی احکام‘‘از حضرت مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب (137)میں ہے:

ناک میں جو قطرے ڈالے جاتے ہیں چونکہ وہ اکثر حلق تک پہنچ جاتے ہیں ،لہذا روزہ میں یہ ڈالنامکروہ ہے اور اگر دوا حلق میں چلی گئی تو روزہ ٹوٹ جائے گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved