• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اہلحدیث خاندان  میں حنفی عورت کے رہنے کی صورت

استفتاء

میں حضرت  شیخ الحدیث  مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ کے سلسلے میں بیعت  ہوں باپردہ ہوں اور یومیہ معمولات کی پابند ہوں۔ میری ایک ماہ پہلے شادی ہوئی ہے۔ میری شادی کی شرط دین تھی۔ لڑکے والوں نے اپنا دیوبندی ہونا بتایا۔ لیکن شادی کے چند دن بعد ہی مجھ پر انکشاف ہوا کہ شوہر سمیت ساس،سسر غیر مقلد اہلحدیث ہیں۔ میرے شوہر نے مجھے اپنے شیخ سے تعلق توڑنے کا حکم دیا۔ حکیم الامت حضرت تھانوی و مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم وغیرہ ہمارے اکابر کو  ’’بابے‘‘  کہہ کر ان کی کتابیں پڑھنے سے منع کر دیا۔ سسر کے پاس موجود دار السلام پبلشرز کی کتابیں پڑھنے کو کہا، مجھے جمعہ کی نماز میں مسجد لے جانے کو کہا، دیوبند کو فرقہ پرستی اور برائی کہتے ہیں اور خود کو کسی فرقے کا نہیں مانتے، لگتا ہے کہ آزاد ہیں۔

میری شادی کو ابھی صرف ایک مہینہ گزرا ہے، میرے لیے کیا حکم ہے؟

میں ایسے واقعات جانتی ہوں جس میں غیر مقلد اہلحدیث مرد کئی کئی ہزار طلاقیں دے دیتے ہیں جو ہمارے نزدیک طلاق ہوجاتی ہے اور ہم ایسی صورت میں ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر بچے ہونے کے بعد یہ سب ہوا تو بہت مشکل ہوگی۔

میرے  والد دبئی میں ہوتے ہیں اور یہاں جہلم میں خاندان میں کوئی ایسا مرد نہیں تھا جو اس بات کی شادی سے پہلے پوری تحقیق کرتا۔  لڑکے والوں کے خود کو دیوبندی کہنے پر یقین کر لیا۔

وضاحت: (1) آپ کو راہنمائی کس حوالے سے درکار ہے؟ اس رشتے کو آگے چلانے یا نہ چلانے کے حوالے سے یا شرعاً ان باتوں کے کرنے سے متعلق جن کا وہ آپ سے تقاضا کرتے ہیں؟

(2)آپ کی دینی تعلیم کتنی ہے اور آپ کا دینی مطالعہ کتنا ہے؟

(3) آپ کا گھرانہ کس قسم کا مذہبی ہے؟

(4) کیا آپ نے اس سلسلے میں اپنے میکے  والوں کو اعتماد میں لیا ہے؟

جواب وضاحت: (1) رشتہ آگے چلانے یا نہ چلانے  کے حوالے سے

(2)دینی تعلیم نہیں ہے۔ ایم۔ایس۔فزکس اور بی۔ایڈ کیا ہے۔

(3) والد  صاحب تو دین کے معاملات سے دور ہیں لیکن والدہ اور دو چھوٹی بہنیں ہم سب حضرت زکریا رحمۃ اللہ کے سلسلے میں بیعت ہیں لیکن والدہ کا بھی اتنا دینی رجحان نہیں ہے۔

(4) والدہ اس مسئلے کو اہم نہیں سمجھ رہی۔  انہیں شاید چھوٹی غیر شادی شدہ بیٹیوں کے رشتے ڈھونڈنے کی فکر ہے۔ لیکن میں نظر کی مکمل حفاظت، شرعی پردہ اور یومیہ معمولات کی مکمل پابندی، ایک عرصہ سے کر رہی ہوں۔ الحمد للہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  • اگر آپ کو خاوند کے معاشرتی رویے سے کوئی شکایت نہیں ہے تو فی الحال ہمارے خیال میں کچھ عرصہ چل کر دیکھیں۔ اور ان کی باتوں  کا صاف صاف کو انکار یا ان پر تنقید نہ کریں۔ حکمت عملی سے کام لیں۔ اور اس سے زیادہ ضروری ہے کہ اصلاحی تعلق کے ساتھ ساتھ آپ اپنی دینی معلومات میں رسوخ پیدا کریں۔ جس کے لیے ابتدائی طور پر حضرت ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب ؒ                کا ترتیب دیا ہوا فہم دین کورس پڑھیں۔
  • اور دوسرے مرحلے میں یا اس کے ساتھ ساتھ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ کی اصلاحی و تربیتی کتب کا مطالعہ رکھیں۔ تاکہ خود اچھی طرح سمجھنے کے بعد اپنے خاوند اور ساس، سسر کو بھی سمجھا سکیں کہ دیوبندی احادیث پر ہی عمل کرتے ہیں،  احادیث کے خلاف نہیں چلتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved