• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کوئی بھی نشہ آور چیز استعمال کرنے پر وعیدوالی حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کی تحقیق

استفتاء

برطانیہ میں ایک ابو لیث سے جانے والے بظاہر مفتی کا کہنا ہے کہ یہ (مندرجہ ذیل )حدیث کمزور (ضعیف) ہے قطع نظر اس سے کہ اس کے بارے میں قدیم محدثین کیاکہتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس کے ضعف کی وجہ راوی عبداللہ بن  فیروز دیلمی ہے۔ ابن حزم کہتے ہیں کہ وہ مجہول ہے ۔

برائے مہربانی وضاحت فرمادیں

حدیث کا ترجمہ یہ ہے ”جوکوئی بھی نشہ آور شے استعمال کرتاہے اور اس سے نشہ ہوجاتاہے تو چالیس دنوں تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی اور اگر وہ مرجائے تو جہنم میں جائے گا البتہ وہ توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرلیں گے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہر نشہ آور شے کے استعمال کے بارے میں سوال میں جوحدیث مذکور ہے اس کی سند میں عبداللہ بن فیروز دیلمی نہیں آتے اور نہ ہی اس میں یہ اضافہ ہے کہ ” اور اگر وہ مرجائے تو جہنم میں جائے گا البتہ وہ توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرلیں گے "تاہم یہ حدیث یزید بن عبدالملک کی وجہ سے ضعیف ہے (نہ کہ عبداللہ بن فیروز دیلمی کی وجہ سے ،کیونکہ وہ اس روایت کاراوی ہی نہیں ) لیکن ضعیف روایات فضائل اور وعیدوں میں قابل قبول ہیں۔

المعجم الکبیر للطبرانی 7/183میں ہے :

حدثنا أحمد بن داود المكي ثنا سليمان بن داود الشاذكوني ثنا محمد بن بن مسمول ثنا يزيد بن عبد الملك عن يزيد بن خصيفة عن السائب بن يزيد : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال من شرب مسكرا ما كان لم يقبل الله له صلاة أربعين يوما

مجمع الزوائد للہیثمی 5/78میں ہے :

وعن السائب بن يزيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من شرب مسكراً ما كان لم يقبل

 الله منه صلاة أربعين يومارواه الطبراني وفيه يزيد بن عبد الملك النوفلي وهو متروك ونقل عن ابن معين في رواية لا بأس به وضعفه في روايتين

تدریب الراوی صفحہ 149میں ہے :

( ويجوز عند أهل الحديث وغيرهم التساهل في الأسانيد ) الضعيفة ( ورواية ما سوى الموضوع من الضعيف والعمل به من غير بيان ضعفه في غير صفات اللّه تعالى ) وما يجوز ويستحيل عليه وتفسير كلامه ( والأحكام كالحلال والحرام و ) غيرهما ، وذلك كالقصص وفضائل الأعمال والمواعظ وغيرها (مما لا تعلق له بالعقائد والأحكام ) ومن نقل عنه ذلك : ابن حنبل وابن مهدي وابن المبارك ، قالوا : إذا روينا في الحلال والحرام شددنا وإذا روينا في الفضائل ونحوها تساهلنا

نوٹ:عبداللہ بن فیروز دیلمی والی روایت ہر نشہ آور شے کے استعمال کے بارے نہیں بلکہ خمر ( ایک مخصوص قسم کی شراب ) کے بارے میں ہے اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ "اور اگر وہ مرجائے تو جہنم میں جائے گا البتہ وہ توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرلیں گے”اور اس حدیث کو عبداللہ بن فیروز دیلمی کی وجہ سے ضعیف کہنا درست نہیں ۔

چنانچہ سنن ابن ماجہ صفحہ  375میں ہے :

حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ثناالوليد بن مسلم ثنا الاوزاعي عن ربيعة بن يزيد عن ابن الديلمى عن عبد الله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من شرب الخمر وسكرلم تقبل له صلاة أربعين صباحا وإن مات دخل النار . فإن تاب تاب الله عليه . وإن عاد فشرب فسكرلم تقبل له صلاةأربعين صباحا فإن مات دخل النار . فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكرلم تقبل له صلاة

ترجمہ :جوکوئی بھی شراب پئے اور اس سے نشہ ہوجائے  تو چالیس دنوں تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی اور اگر وہ مرجائے تو جہنم میں جائے گا البتہ وہ توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرلیں گےاور اگر اس نے دوبارہ شراب پی اور اس سے نشہ ہوگیا تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی اگر وہ مرجائے تو جہنم میں جائے گا اگر وہ توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرلیں گے گےاور اگر اس نے دوبارہ شراب پی اور اس سے نشہ ہوگیا تواس کی نماز قبول نہ ہوگی ۔

تہذیب التہذیب 4/358میں ہے :

عبدالله بن فيروز الديلمي أبو بشر ويقال أبو بسر.أخو الضحاك بن فيروز وعم العريف بن عياش بن فيروز كان يسكن بيت المقدس.روى عن أبيه وأبي بن كعب وزيد بن ثابت وابن مسعود وحذيفة بن اليمان وعبد الله ابن عمرو بن العاص ويعلي بن أمية وغيرهم.وعنه ربيعة بن يزيد على

خلاف فيه وأبو إدريس الخولاني وعروة بن رويم ووهيب بن خالد الحمصي ويحيى بن أبي عمرو الشيباني وابراهيم ابن أبي عسلة إن كان محفوظا وغيرهم.قال ابن معين ثقة وقال العجلى شامي تابعي ثقة وذكره ابن حبان في الثقات قلت: ذكره ابن قانع في معجم الصحابة وأبو زرعة الدمشقي في تابعي أهل الشام

الکاشف 1/885

عبدالله بن فيروز الديلمي المقدسي عن أبيه وابن مسعود وعدة وعنه ربيعة القصير ويحيى الشيباني ثقة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved