• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبر پر اگربتی وغیرہ جلانے کا حکم، عورت کی میت کو نامحرم کا کندھا دینے اور قبر میں اتارنے کا حکم

استفتاء

(1)قبر پے آگ جلانا یا اگر بتی وغیرہ جلانا کیسا ہے؟ (2)اور میت کو غیر محرم کا کندھا دینا یا (3)قبر میں اتارنا کیسا ہے؟اس بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1. قبر پر آگ جلانا یا اگر بتی جلانا بدعت ہے۔
2. غیر محرم کی میت کو کندھا دینے میں کوئی حرج نہیں۔
3. محرم کے ہوتے ہوئے محرم کا میت کو قبر میں اتارنا بہتر ہے اور عدم موجودگی میں غیر محرم بھی اتار سکتا ہے ۔
فتاویٰ عالمگیری (9/163)میں ہے:
وإخراج الشموع إلى رأس القبور في الليالي الأول بدعةفتاویٰ عالمگیری (1/349)میں ہے:
ويستحب أن يكونوا أقوياء أمناء وصلحاء، كذا في التتارخانية. وذو الرحم المحرم أولى بإدخال المرأة من غيرهم، كذا في الجوهرة النيرة. وكذا ذو الرحم غير المحرم أولى من الأجنبي، فإن لم يكن فلا بأس للأجانب وضعها، كذا في البحر الرائق. ولايدخل أحد من النساء القبر، كذا في محيط السرخسيفتاویٰ محمودیہ (9/36)میں ہے:
” سوال: کیا عورت کے جنازے کو غیر محرم چھو سکتا ہے ؟جواب: چھو سکتا ہے۔”فتاویٰ محمودیہ (9/180)میں ہے:
” سوال: شب برات میں قبروں پر روشنی کرنا اور اگر بتی جلانا کیسا ہے ؟جواب: رسم جہالت ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved