• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بینک کو جگہ کرایہ پر دینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہم نے پہلے اپنی ایک بلڈنگ یو بی ایل بینک کو کرایہ پردی تھی دس سال کے لیے ،اس وقت اتنی دین کی سمجھ نہیں تھی دس سال کا معاہدہ تھا جس کو پورا کرنا پڑا اللہ سے معافی بھی مانگی اور آئندہ ایسا نہیں کریں گے ۔اب وہ بینک دس سال بعد خالی کرچکا ہے مزید کسی بینک کو دینے کاارادہ نہیں ہے لیکن اب میزان بینک والے بھی مانگ رہے ہیں جو از کے لحاظ سے نہیں بلکہ تقوی کے لحاظ سے افضل کیا ہے؟ ان کو دینا یا نہ دینا؟

وضاحت مطلوب ہے :

(۱)آپ کے معاشی حالات کیا ہیں؟(۲)اس بلڈنگ کا آپ کے معاشی سرکل میں کیا درجہ ہے ؟(۳)میزان بینک کو نہ دینے کی صورت میں متبادل کیا ہے؟

جواب وضاحت :

فی الحال یہی بلڈنگ ہے انکم کا ذریعہ۔اور کچھ بھی نہیں ،اگر میزان بینک کو نہیں دیں گے تو امید ہے کوئی اور کمپنی لے لے گی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مروجہ اسلامی بینکنگ کے جائز یا ناجائز ہونے میں اہل علم کا اختلاف ہے ۔بعض اہل علم اسے جائز قرار دیتے ہیں اور بعض اہل علم اسے ناجائز قرار دیتے ہیں ۔ہماری تحقیق میں اگرچہ اسلامی بینکنگ سو فیصد ناجائز نہیں لیکن سو فیصد جائز بھی نہیں اس لیے تقوی کی بات تو یہی ہے کہ میزان بینک کوبھی اپنی بلڈنگ کرایہ پر دینے سے پرہیز کیا جائے۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved