• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آل نبیﷺ کا مصداق

استفتاء

دنیا میں جو  لوگ رہتے ہیں وہ اپنا نسب یعنی اپنی قوم، قبیلہ اپنے والد کی طرف منسوب کرتے ہیں لیکن ہمارے نبی پاکﷺ کی تو کوئی نرینہ اولاد ہی نہیں تھی آپ کا نسب آپ کی بیٹی اور حضرت علیؓ کی طرف بنتا ہے تو اس وجہ سے ایک بندہ کہتا ہے کہ نبیﷺ کی آل کیسے بنتی ہے؟ جبکہ آپ کی کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی اس طرح حضرت علیؓ کی آل بنتی ہے، آپ اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عام ضابطہ تو وہی ہے جو آپ نے ذکر کیا تاہم حضرت فاطمہؓ کی اولاد کے بارے میں ایک حدیث ہے جس کی وجہ سے حضرت فاطمہؓ کی اولاد کی نسبت آپﷺ کی طرف کی جاتی ہے وہ حدیث مندرجہ ذیل ہے:

المستدرک للحاکم (3/149) میں ہے:

حدثنا أبو بكر بن أبي دارم الحافظ بالكوفة، ثنا محمد بن عثمان بن أبي شيبة، حدثني عمي القاسم بن أبي شيبة، ثنا يحيى بن العلاء، عن جعفر بن محمد، عن أبيه، عن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لكل بني أم عصبة ينتمون إليهم إلا ‌ابني ‌فاطمة، فأنا وليهما وعصبتهما» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه "

ترجمہ:حضرت جابررضی اللہ عنہ فرماتےہیں ،حضوراقدس ﷺنے ارشاد فرمایا”ہر ماں کے بیٹوں کیلئے کوئی نہ کوئی عصبہ ہے کہ جس کی جانب اس کی نسبت ہوتی ہے سوائے حضرت فاطمہ کے دو بیٹوں کے،ان کا ولی اور عصبہ میں خود ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved