• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آلِ نبی کا مصداق کون؟

استفتاء

  1. کیا نبی پاک ﷺکی تمام بیٹیوں کی اولاد تھی؟
  2. اگرتمام بیٹیوں کی اولاد تھی تو کیاسب کی اولاد کو ٓال نبی ﷺکہا جائے گا یاصرف بی بی فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی اولاد کو کہیں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. آپﷺکی حضرت ام کلثوم ؓ کے علاوہ سب بیٹیوں کی اولاد تھی۔
  2. صرف حضرت فاطمہؓ کی اولاد کو آل ِ نبی کہا جائے گا، کیونکہ ایک تو دوسری بیٹیوں کی اولاد سے آگے نسل نہیں چلی اور دوسرے زکوٰۃ وصدقاتِ واجبہ صرف حضرت فاطمہؓ کی اولاد پر حرام ہے نہ کہ دیگر بیٹیوں کی اولاد پر۔ جس سے معلوم ہوا کہ جو احترام حضرت فاطمہؓ کی اولاد کو حاصل ہے وہ دوسری بیٹیوں کی اولاد کو حاصل نہیں۔

بنات اربعہ(133) میں ہے:

سیدہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی متعدد اولاد ابو العاص بن ربیع سے ہوئی  ان میں ایک صاحب زادہ تھا جس کا نام ’’علی ‘‘تھا اور ایک صاحبزادی ہوئی جس کا نام ’’امامہ بنت ابی العاص‘‘  تھا  امامہ کا ذکر خیر ہم عنقریب کر رہے ہیں ان کے ما سوا ایک اور بچہ ابو العاص کا حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے ہوا تھا وہ صغر سنی میں ہی فوت ہو گیا۔

بنات اربعہ(193) میں ہے:

یہاں اب حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی اولاد کا ذکر کیا جاتا ہے علماء نے لکھا ہے کہ حبشہ میں ان کے ہاں ایک نا تمام بچہ پیدا ہوا تھا پھر اس کے بعد ان کا دوسرا بچہ حبشہ ہی میں پیدا ہوا جس کا نام ’’عبداللہ‘‘  رکھا گیا اور اسی نام کی نسبت سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ’’ابو عبداللہ ‘‘ مشہور ہوئی ……. اس کے  بغیر حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کوئی اور اولاد نہیں ہوئی۔

بنات اربعہ(240) میں ہے:

حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا کے متعلق یہ ذکر کیا جاتا ہے کہ پہلے نکاح(جو عتبہ بن ابی لہب سے ہوا تھا)میں رخصتی نہیں ہوئی تھی اور شادی کی رسم نہیں ادا کی گئی تھی اس سے اولاد کا نہ ہونا تو ظاہر بات ہے

پھر اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی ساتھ ان کی تزویج ہوئی اور رخصتی بھی ہوئی اور زوجین کے ازدواجی تعلقات بھی درست رہے لیکن حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کوئی اولاد نہیں ہوئی۔

بنات اربعہ(307) میں ہے:

علماء نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد مندرجہ ذیل ذکر کی ہے:

ایک صاحبزادہ’’ سیدنا حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوسرا صاحبزادہ سیدنا حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تیسرا صاحبزادہ سیدنا حضرت محسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے اور حضرت محسن صغیر سنی ہی میں فوت ہو گئے ……..  حضرت فاطمۃ الزہراء سے دو صاحبزادیاں ہوئی ہیں ایک حضرت زینب بنت علی اور دوسری ام کلثوم بنت علی بعض علماء نے ایک تیسری صاحبزادی حضرت رقیہ کا بھی ذکر کیا ہے مگر مشہور روایات کے اعتبار سے آپ کی صرف دو صاحبزادیاں ہی تھیں‘‘

2.رد المحتار(1/85) میں ہے:

قوله (وعلى آله ) اختلف فى المراد بهم في مثل هذا الموضع،فالأكثرون انهم قرابته صلى الله عليه وسلم الذين حرمت عليهم الصدقة على الاختلاف فيهم

شرح فقہ الاکبر(186) میں ہے:

قد ولدت لعلى حسنا وحسينا سيدا شباب أهل الجنة كما ثبت فى السنة ومحسنا فمات محسن صغيرا وأم كلثوم وزينب……ولم يكن لرسول الله صلى الله عليه وسلم عقب إلا من إبنته فاطمة فانتشر نسله الشريف منها فقط من جهة السبطين أعنى الحسنين.

آپ کے مسائل اور ان کاحل(1/385) میں ہے:

سوال: حضرات  حسنین کی اولاد کو آل رسول کہا جاتا ہے،حضرت  بی بی فاطمہ کی وجہ سے تو کیا وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری صاحبزادیوں کی  اولاد کو آل رسول نہیں کہتے؟حالانکہ حضرت عثمان کی ازواج حضرت ام کلثوم اور حضرت رقیہ سے بھی اولاد پھیلی  ہوئی ہے ؟

جواب: یہ عزت حضرت فاطمہ کی خصوصیت تھی  کہ ان کی اولاد آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہلائی،دوسری صاحبزادیوں سے نسل نہیں چلی……….. الخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved