- فتوی نمبر: 18-217
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > متفرقات حدیث
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہفتے میں کتنے روزے رکھتے تھے دو یا تین؟ میں پیر جمعرات اور جمعہ ان تینوں کا روزہ رکھتی ہوں آپ بتا دیں کیا یہ صحیح ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہفتہ میں دو دن (پیر اور جمعرات) کا روزہ رکھنا ثابت ہے ہر ہفتے میں جمعہ کا روزہ رکھنا ثابت نہیں ۔
ترمذی (1/276) میں ہے:
عن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال تعرض الاعمال يوم الاثنين والخميس فاحب ان يعرض عملى وانا صائم
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ ؓفرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سوموار اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں اس لئےمیں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل پیش ہو تو میں روزے کی حالت میں رہوں
سنن نسائی (صفحہ نمبر: 322) میں ہے:
عن عائشة رضي الله تعالى عنها قالت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتحرى صيام الاثنين والخميس
ترجمہ: حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنے کیلئے اس دن کو تلاش کیا کرتے تھے ۔
سنن نسائی (صفحہ نمبر: 322) میں ہے:
عن عائشة رضي الله تعالى عنها قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم يصوم الاثنين والخميس
ترجمہ: حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔
مسلم 1/360 میں ہے:
عن ابي هريرة رضي الله عنه قال لا تختصوا ليلة الجمعة بقيام من بين الليالى و لا تختصوا يوم الجمعة بقيام من بين الايام الا ان يكون فى صوم يصوم احدكم
ترجمہ: جمعہ کی رات کو دوسری راتوں سے نماز اور قیام کے لیے خاص نہ کرو اور جمعہ کے دن کو دوسرے دنوں سے روزہ کے لیے خاص نہ کرو مگر ہاں اگر کوئی شخص سنت کے خاص روزے رکھتا ہے (مثلاً ایام بیض) اور جمعہ کا دن بھی اس میں آجائے تو الگ بات ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved