- فتوی نمبر: 19-129
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنستے ہوے کبھی دندان مبارک نظر آئے؟حدیث کے حوالے سے جواب دیں
وضاحت مطلوب ہے:سائل یہ سوال کیوں پوچھنا چاہ رہا ہے؟
جواب وضاحت:ہمارے ایک ساتھی ہیں انہوں نے کافی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے ایک دن اسی بارے میں بات چل رہی تھی تو انہوں نے کہا کہ میں نے اتنی کتابیں پڑھی ہیں مجھے تو کوئی ایسی حدیث نہیں ملی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے پردندان مبارک کے دکھائی دینے کا ذکر ہو ،وہ صاحب عالم بھی نہیں ہیں، کچھ کتابیں اپنےطور پرپڑھی ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بعض موقعوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنستے ہوئے دندان مبارک نظر آئے
مثلاًشمائل ترمذی (2/15)میں ہے:
عن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم إني لأعرف آخر أهل النار خروجا رجل يخرج منها زحفا فيقول يا رب قد أخذ الناس المنازل قال فيقال له انطلق فادخل الجنة قال فيذهب ليدخل فيجد الناس قد أخذوا المنازل فيرجع فيقول يا رب قد أخذ الناس المنازل قال فيقال له أتذكر الزمان الذي كنت فيه ؟ فيقول نعم فيقال له تمن قال فيتمنى فيقال له فإن لك ما تمنيت وعشرة أضعاف الدنيا ؟ قال فيقول أتسخر بي وأنت الملك قال فلقد رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم ضحك حتى بدت نواجذه
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس شخص کو جانتا ہوں جو سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا وہ ایک ایسا آدمی ہوگا کہ زمین پر گھسٹتا ہوا دوزخ سے نکلے گا اس کو حکم ہوگا کہ جا جنت میں داخل ہو جا وہ وہاں جا کر دیکھے گا کہ لوگوں نے تمام جگہوں پر قبضہ کر رکھا ہے سب جگہیں پر ہو چکی ہیں وہ لوٹ کر بارگاہ الہی میں اس کی اطلاع کرے گا وہاں سے ارشاد ہوگا کہ کیا دنیا کی منازل کی حالت بھی یاد ہے ۔ (کہ جب جگہ پر ہوجائے اورنئےآنے والوں کی گنجائش نہ ہو اور پہلے جانے والے جتنی جگہ پر چاہیں قبضہ کرلیں اور بعد میں آنے والوں کے لیے جگہ نہ رہےتو کیا ہوتا ہے)وہ عرض کرے گا کہ یاد ہے اس پر ارشاد ہوگا کہ اچھا کچھ تمناکروہ اپنی تمناکرے گا پھر اسے کہا جائے گا کہ اچھا تمہاری تمنا بھی پوری کر دی اور تمام دنیا سے دس گنا زیادہ عطا کیا وہ عرض کرے گا کہ اے اللہ آپ بادشاہوں کے بادشاہ ہو کر مجھ سے مزاق کررہے ہیں ،حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نے اس شخص کا یہ قول نقل فرمایا تو آپ کو ہنسی آگئی یہاں تک کہ آپ کے دندانِ مبارک ظاہر ہو گئے…
شمائل ترمذی (2/15)میں ہے:
عن أبي ذر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم إني لأعرف آخر أهل النار خروجا من النار وآخر أهل الجنة دخولا الجنة يؤتى برجل فيقول سلوا عن صغار ذنوبه واخبئوا كبارها فيقال له عملت كذا وكذا يوم كذا وكذا عملت كذا وكذا في يوم كذا وكذا قال فيقال له فإن لك مكان كل سيئة حسنة قال فيقول يا رب لقد عملت أشياء ما أراها ههنا قال فلقد رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم ضحك حتى بدت نواجذه ۔ قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح
ترجمہ:حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اس شخص کو خوب جانتا ہوں جو سب سے اول جنت میں داخل ہو گا اور اس سے بھی واقف ہوں جو سب سے آخر میں جہنم سے نکالا جائے گا قیامت کے دن ایک آدمی دربار الہی میں حاضر کیا جائے گا اس کے بارے میں فرشتوں کو یہ حکم ہوگا اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ اس پر پیش کیے جائیں اور بڑے بڑے گناہ مخفی رکھے جائیں جب اس پر چھوٹے چھوٹے گناہ پیش کیے جائیں گے کہ تو نے فلاں دن فلاں گناہ کیے ہیں تو وہ اقرار کرے گا اس لئے کہ انکار کی گنجائش نہیں ہوگی اور اپنے دل میں نہایت خوفزدہ ہو گا کہ ابھی تو صغائر کا نمبر ہےکبائر پر دیکھیں کیا گذرے کہ اس دوران میں یہ حکم ہوگا کہ اس شخص کو ہر گناہ کے بدلے ایک نیکی دے دی جائے تو وہ شخص یہ حکم سنتے ہی خود بولے گا کہ میرے تو ابھی بہت سے گناہ باقی ہیں جو یہاں نظر نہیں آتے حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کاقول نقل فرماکر ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے.
© Copyright 2024, All Rights Reserved