• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’آپ اس کو رکھیں سنبھال کے‘‘ کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں اپنے سسرال گیا ہوا تھا اور میری بیوی میرے ساتھ نہیں آرہی تھی، میں نے اپنی ساس سے کہا کہ چند دن کے لیے بھیجا  جاتا ہے اور ہفتہ ہفتہ یہاں بیٹھی رہتی ہے، آپ نے اس کو سر پر چڑھا رکھا ہے، آپ اس کو رکھیں سنبھال کے۔ ان الفاظ کے کہتے وقت میری نیت کچھ نہیں تھی (یعنی طلاق دینے کی نہ تھی اور نہ ہی کوئی ایسا خیال ذہن میں تھا) یہ الفاظ غصہ میں کہے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سائل کے یہ الفاظ کہ ’’آپ اس کو رکھیں سنبھال کے‘‘ نہ طلاق کے صریح الفاظ ہیں اور نہ ہی کنائی الفاظ۔

لہذا ان الفاظ کے کہنے سے کوئی طلاق نہیں ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved