• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عاقلہ، بالغہ لڑکی کی اس کی مرضی کے بغیر شادی کرنا

استفتاء

ماں باپ سے پہلا سوال ہی یہ ہوگا کہ جس دن بیٹی کی شادی کررہے تھے اس دن مرضی اس کی یا آپکی اور اس کی سزا  اتنی بڑی ہے کہ آپ کی نمازیں اور روزے بھی  آپ کو نہیں بچا  پائیں گے۔

کیا یہ بات درست ہے اور شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ بات قرآن وحدیث سے ثابت نہیں البتہ عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح اس کی اجازت اور رضامندی کے بغیر جائز نہیں اگر لڑکی کی اجازت اور رضا مندی کے بغیر لڑکی کا نکاح لڑکی کا باپ کسی جگہ کردے تو وہ نکاح لڑکی کی  اجازت اور رضا مندی پر موقوف رہتا ہے۔ اگر لڑکی اس نکاح پر رضا مند ہو جائے تو نکاح صحیح ہوجاتا ہے اور اگر لڑکی اس نکاح پر رضامند نہ ہو تو وہ نکاح باطل ہو جاتا ہے۔ نیز قیامت میں حقوق اللہ کے اعتبار سے سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور حقوق العباد میں سب سے پہلے ناحق قتل کا سوال کیا جائے گا۔

نوٹ: لڑکی کی رضامندی کے بغیر کیا  ہوا نکاح تب باطل ہوگا جب لڑکی نے ظاہری رضامندی کا  بھی اظہار نہ کیا ہو بلکہ انکار کیا ہو اور اگر لڑکی نے ظاہری رضامندی کا اظہار کردیا ہو جیسے پوچھنے پر ہاں کرنا یا کنواری لڑکی کا خاموش رہنا یا نکاح نامے پر دستخط کردیے ہوں چاہے دل سے راضی نہ بھی ہو تو وہ نکاح صحیح شمار ہوگا۔

عمدة القارى(21/131) ميں  ہے:

حدثنا عمر بن حفص حدثنا أبي حدثنا الأعمش حدثني شقيق قال: سمعت عبد الله رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم: (‌أول ‌ما ‌يقضى ‌بين الناس بالدماء)

قوله: (بالدماء) وفي رواية الكشميهني: في الدماء. والمعنى: القضاء بالدماء التي كانت بين الناس في الدنيا. فإن قلت: روى أبو هريرة مرفوعا (أول ما يحاسب به العبد يوم القيامة صلاته) .

قلت: لا تعارض بينهما، لأن الأول فيما يتعلق بمعاملات الخلق، والثاني فيما يتعلق بعباده الخالق

ہندیہ(2/44)میں ہے:

لا يجوز نكاح أحد على بالغة صحيحة العقل من أب أو سلطان بغير إذنها بكراً كانت أو ثيباً فإن فعل ذلك فالنكاح موقوف على إجازتها فإن أجازته جاز و إن ردته بطل

فتاوی حقانیہ(4/390)میں ہے:

سوال : بعض علاقہ میں لڑکیوں کو پتہ تک نہیں ہوتا اور والدین اُن کا نکاح کرا چکے ہوتے ہیں، کیا بالغ لڑکی کا نکاح اس کا باپ بغیر اس کی اجازت کے کر سکتا ہے ؟

 الجواب :شریعت اسلامیہ نے بالغہ حرہ لڑکی کو اپنے نفس کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے اس لیے اگر کسی نے اس کی اجازت کے بغیر نکاح کرا دیا تو وہ نکاح اس کی اجازت پر موقوف ہو گا اگر وہ اجازت دے اور رضامندی کا اظہار کرے تو درست ہے ورنہ نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved