• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عارضی مسجد کی جگہ مکان تعمیر کرنا

استفتاء

ریلوے کی جگہ پر ریلوے کے افسروں کی اجازت نامہ سے ایک جگہ عارضی مسجد بنائی گئی جو دو مرلہ پر مشتمل ہے جس کا محراب بھی نہیں ہے جس جگہ کی نیت تھی وہ اس وقت چھپڑ تھا اب تالاب والی جگہ بھرتی وغیرہ سے مسجد کے لیے تیار ہو چکی ہے اور مسجد بن چکی ہے پہلی جگہ کے لیے ازروئے شرح کیا حکم ہے کہ وہاں امام کے لئے رہائش وغیرہ بن سکتی ہے یا نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ ہر جگہ عارضی طور پر نماز پڑھنے کیلئے متعین کی گئی تھی اور ہمیشہ کیلئے اس میں نماز پرھنے کا ارادہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کو وقف کیا تھا اس لئے یہ جگہ شرعی مسجد نہیں بنی لہذا اس جگہ مکان بنانا یا کوئی اور تصرف کرنا درست ہے۔جیسا کہ بحر الرائق میں ہے:

قال في البحر تحت قول الكنز(من بني مسجدا الخ)لانه لو كان له ساحة لاينافيها فأخبر قومه ان يصلوا فيها بجماعة قالوا ان امرهم بالصلوة فيها ابدا او ارمهم بالصلاة فيها بالجماعة ولم يذكر ابدا الا انه اراد بها الابد ثم بات لايكون ميراثا عنه وان امرهم بالصلوة شهرا او سنة ثم مات تكون ميراثا عنه لانه لابد من التأبيد والتوقيت ينافي التأبيد۔(5/ 416) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved