- فتوی نمبر: 1-248
- تاریخ: 24 جولائی 2007
استفتاء
ریلوے کی جگہ پر ریلوے کے افسروں کی اجازت نامہ سے ایک جگہ عارضی مسجد بنائی گئی جو دو مرلہ پر مشتمل ہے جس کا محراب بھی نہیں ہے جس جگہ کی نیت تھی وہ اس وقت چھپڑ تھا اب تالاب والی جگہ بھرتی وغیرہ سے مسجد کے لیے تیار ہو چکی ہے اور مسجد بن چکی ہے پہلی جگہ کے لیے ازروئے شرح کیا حکم ہے کہ وہاں امام کے لئے رہائش وغیرہ بن سکتی ہے یا نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ ہر جگہ عارضی طور پر نماز پڑھنے کیلئے متعین کی گئی تھی اور ہمیشہ کیلئے اس میں نماز پرھنے کا ارادہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کو وقف کیا تھا اس لئے یہ جگہ شرعی مسجد نہیں بنی لہذا اس جگہ مکان بنانا یا کوئی اور تصرف کرنا درست ہے۔جیسا کہ بحر الرائق میں ہے:
قال في البحر تحت قول الكنز(من بني مسجدا الخ)لانه لو كان له ساحة لاينافيها فأخبر قومه ان يصلوا فيها بجماعة قالوا ان امرهم بالصلوة فيها ابدا او ارمهم بالصلاة فيها بالجماعة ولم يذكر ابدا الا انه اراد بها الابد ثم بات لايكون ميراثا عنه وان امرهم بالصلوة شهرا او سنة ثم مات تكون ميراثا عنه لانه لابد من التأبيد والتوقيت ينافي التأبيد۔(5/ 416) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved