• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آٹھ ذوالحجہ سے تین، چار دن پہلے مکہ جانے والے کے لیے مکہ منی عرفات میں نماز کا حکم

  • فتوی نمبر: 5-306
  • تاریخ: 14 مارچ 2013

استفتاء

ایک آدمی آخری تاریخوں میں حج کے لیے مکہ گیا، تین چار دن کے بعد منیٰ چلا گیا۔ جب کہ اس کو معلوم ہے کہ حج کے بعد مدینہ جانے سے پہلے میرا قیام مکہ میں پندرہ دن سے زیادہ کا ہے تو اس صورت میں یہ حاجی مقیم ہوگا یا مسافر؟ منیٰ، مزدلفہ، اور عرفات میں قصر کرے گا یا پوری نماز پڑھے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس شخص کا جب 8 ذو الحجہ سے پہلے مکہ میں پندرہ دن کا قیام نہیں بنتا تو ایسا شخص مسافر ہے، لہذا منیٰ، عرفات، اور مزدلفہ میں نماز قصر پڑے گا۔ حج سے فارغ ہو کر جب بارہویں یا تیرہویں تاریخ کو مکہ مکرمہ آئے گا اس وقت دیکھے کہ مکہ مکرمہ میں کتنے دن ٹھہرنا ہے۔ پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنا ہے تو مقیم ہوگا اور اگر  کم ٹھہرنا ہے تو مسافر ہوگا۔

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved