- فتوی نمبر: 28-241
- تاریخ: 14 نومبر 2022
- عنوانات: عقائد و نظریات > ایمان اور کفر کے مسائل
استفتاء
ابوطالب مسلمان تھے ؟ تفصیلی دلائل سے بتائے گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ابوطالب نے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔
صحيح البخاری (1/ 457 )میں ہے:
«عن ابن شهاب قال: أخبرني سعيد بن المسيب، عن أبيه أنه أخبره:أنه لما حضرت أبا طالب الوفاة، جاءه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوجد عنده أبا جهل بن هشام، وعبد الله بن أمية بن المغيرة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبي طالب: (يا عم، قل لا إله إلا الله، كلمة أشهد لك بها عند الله). فقال أبو جهل وعبد الله بن أمية: يا أبا طالب، أترغب عن ملة عبد المطلب، فلم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرضها عليه، ويعودان بتلك المقالة، حتى قال أبو طالب آخر ما كلمهم: هو على ملة عبد المطلب، وأبى أن يقول: لا إله إلا الله. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (أما والله لأستغفرن لك ما لم أنه عنك). فأنزل الله تعالى فيه: {ما كان للنبي} الآية»
ترجمہ:…………… جب ابوطالب کا وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس آئے ، ابوطالب کےپاس اس وقت ابوجہل اورعبداللہ بن امیہ موجود تھے ،رسول اللہ ﷺ نے ابوطالب سے فرمایا ائے میرے چچا ’’لا الہ الا اللہ ‘‘کہہ لیں ،کیونکہ یہ کلمہ ایسا ہے کہ جس کی وجہ سے میں آپ (کے ایمان)کی اللہ کے ہاں گواہی دے سکوں گا اس پر ابوجہل اورعبداللہ بن امیہ بولنے لگے ابو طالب کیا آپ عبدالمطلب کے دین سے اعراض کریں گے؟غرض رسول اللہ ﷺ تو باربار ان پر کلمہ پیش کرنے لگے اور وہ دونوں اپنی بات دہراتے رہے ۔چنانچہ آخری بات جو ابوطالب ان لوگوں سے کی وہ یہ تھی ’’وہ(یعنی میں) عبدالمطلب کےدین پر ہوں اورانہوں نے لاالہ الا اللہ کہنے سے انکار کردیا ۔ ‘‘اس پر رسول اللہ ﷺنے فرمایا !اللہ کی قسم جب تک مجھے منع نہ کیا گیا میں آپ کےلیے استغفار کرتا رہوں گا اس واقعہ پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی ’’ما کان للنبی ….. ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved