• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ادھیارے پر جانور دینا

  • فتوی نمبر: 5-201
  • تاریخ: 14 اکتوبر 2012

استفتاء

1۔ ایک آدمی کوئی جانور گائے وغیرہ تیس ہزار روپے میں خرید کر دوسرے آدمی کو دیتا ہے اور رقم بھی بتا دیتا ہے کہ میں نے یہ گائے اتنی رقم میں خریدی ہے۔ آپ اس کو پالیں، تیار کریں کچھ عرصہ کے بعد اس کو فروخت کریں گے اصل رقم یعنی تیس ہزار روپے نکال کر بقیہ رقم آدھا آدھا تقسیم کریں گے۔ آیا اس طرح جانور کو خرید کر دوسرے کو دینا پھر کچھ بعد فروخت کر دینا اصل رقم سے زائد رقم کو آپس  میں نصف نصف بانٹنا، تقسیم کرنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں ہے تو جواز کی صورت کیا ہے؟

2۔ کسی جانور یعنی گائے وغیرہ کا چھوٹا بچہ بغیر قیمت متعین کیے دوسرے آدمی کو دینا کہ اس کو رکھو اور پالو بڑا کرو، بعد میں فروخت کریں گے اور رقم برابر برابر تقسیم کریں گے۔ آیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں ہے تو جواز کی کیا صورت ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2۔ جائز ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved