• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"اگر آپ نے میرا سامان واپس نہیں کیا جو آپ نے اٹھایا ہے تو تجھے سات طلاق ” کہنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی کے پاس کچھ تصاویر رکھی ہوئی تھیں  کہ ایک دن اس کی بیوی نے ان تصاویر کو دیکھ کر چھپکے سے ان کو جلادیا ،گھر آکر شوہر نے ان تصاویر کو تلاش کیا اور ان تصاویر کو گم پاکر اس نے غصے کی حالت میں اپنی بیوی کو ان الفاظ کے ساتھ طلاق دے دی کہ "اگر آپ نے میرا سامان واپس نہیں کیا جو آپ نے اٹھایا ہے تو تجھے سات طلاق ” جبکہ اس وقت شوہر کو تصاویر کے جلانے کا علم نہ تھا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

توجیہ:شرط کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس فعل پر شرط لگائی گئی ہو اس  کو شرط لگانے سے پہلے پورا کرنا ممکن بھی ہو۔مذکورہ صورت میں شوہر نے ایسی شرط پر طلاق کو معلق کیا ہے جس کو پورا کرنا ممکن ہی نہیں کیونکہ بیوی ان تصاویر کو شوہر کے شرط لگانے سے پہلے ہی جلا چکی تھی  لہٰذا  اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

الدر المختار (3/ 342)میں ہے:

وشرط صحته ‌كون ‌الشرط ‌معدوما على خطر الوجود؛ فالمحقق كإن كان السماء فوقنا تنجيز، والمستحيل كإن دخل الجمل في سم الخياط لغو

البحر الرائق(4/21)میں ہے:

والحاصل أن ‌إمكان ‌البر ‌شرط لانعقاد اليمين مطلقا مطلقة كانت أو مقيدة، وأما في البقاء فإن كانت مقيدة فيشترط بقاء إمكان البر لبقائها، وإن كانت مطلقة فلا، ولذا قال في الكتاب من باب اليمين في الأكل والشرب إن لم أشرب ماء هذا الكوز اليوم فكذا، ولا ماء فيه أو كان فصبت أو أطلق، ولا ماء فيه لا يحنث، وإن كان فصبه حنث. اهـ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved