- فتوی نمبر: 9-318
- تاریخ: 20 مارچ 2017
استفتاء
محترم مفتی صاحب! مسئلہ کچھ اس طرح ہے کہ *** نے *** کے پیسے دینے تھے لیکن کافی عرصہ ہوا *** نے پیسے ادا نہ کیے۔ *** نے جا کر *** کے والد صاحب کو شکایت کی والد صاحب نے *** کو بلا کر خوب سرزنش کی جس کی وجہ سے *** کو غصہ آیا اور اس نے *** سے جا کر کہا کہ ’’اگر میں تمہیں تمہارے پیسے تین دن تک ادا نہ کروں تو میری بیوی کو طلاق ہے‘‘۔ آگے سے *** نے کہا کہ اب میں نے پیسے نہیں لینے کیونکہ میں نے اپنے پیسے تمہیں معاف کر دیے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ تین دن گذرنے کے بعد *** کی بیوی کو طلاق ہو گی یا نہیں؟ براہ مہربانی جلد جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تین دن گذرنے کے بعد *** کی بیوی کو طلاق واقع نہ ہو گی۔
توجیہ: کیونکہ *** نے جب اپنا قرض معاف کر دیا تو اب *** کے ذمے *** کا قرضہ نہ رہا جس کی وجہ سے شرط کا محل ہی فوت ہو گیا اور جب شرط کا محل فوت ہو جائے تو شرط باطل ہو جاتی ہے۔
چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:
فصار الحاصل أنه إذا كان شرط الحنث عدمياً فإن عجز عن شرط البر بفوات محله لا يحنث.
بحر رائق (/35) میں ہے:
منها في البزازية: قال لها إن لم أدفع إليك الدينار الذي عليّ إلى شهر فأنت كذا فأبرأته قبل الشهر بطل اليمين………………………………… فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved