• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

"اگر تم نے اس طرح کیا تو تمہیں ایک طلاق ، اگر آپ نے مجھے گھر سے نکالاتو اس بیوی کو ایک طلاق دو طلاق”

استفتاء

ایک شخص*** نے اپنی بیوی سے لڑائی جھگڑا کیا اور مار پٹائی کی۔ اس لڑائی کرنے پر بیوی نے اپنے شوہر *** سے کہا کہ میں اس جھگڑے اور مار کٹائی کے بارے میں اپنے سسر کو بتاتی ہوں، جواباً شوہر ***نے کہا کہ ” اگر تم نے اس طرح کیا تو تمہیں ایک طلاق” پھر تقریباً گھنٹے کے بعد سسر گھر میں آیا اس نے دیکھا کہ*** کی بیوی  رورہی ہے سسر نے یہ رونا دیکھ کر پوچھا کہ کیوں  رورہی ہو تو بیوی نے مار پٹائی اور جھگڑے کے بارے میں بتا دیا۔ جیسے ہی سسر کو معلوم ہوا سسر نے اپنے بیٹے***کو لعن طعن کیا اور کہا کہ تم گھر سے نکل جاؤ اور کبھی مجھے اپنی صورت نہ دکھانا اور میں تمہیں وراثت سے عاق کر دوں گا۔ آگے سے جواباً شوہر *** نے اپنے والد سے کہا کہ پنجابی میں ” اگر انج کے تہو تے انہوں ہک طلاق دو طلاق”( مطلب یہ ہے کہ اگر آپ نے مجھے گھر سے نکالاتو اس بیوی کو ایک طلاق دو طلاق )۔ پھر اس کے بعد ***کے والد نے نہ زبانی نکلنے کا کہا اور نہ عملی طور پر نکالا، بلکہ بعد میں گھر آکر پوچھتے تھے *** کہاں ہے کیا کررہا ہے وغیرہ وغیرہ۔  مذکورہ صورت حال میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری مذکورہ صورت میں بھی دوسرا جملہ صرف حرف شرط کی حد تک تو محتاج ہے لیکن بغیر اجازت کے لفظ کا محتاج نہیں۔ اس  صورت کے مطابق جواب مندرجہ ذیل بنے گا۔ مذکورہ صورت میں چونکہ باپ بیٹی سے ملنے نہیں آیا تھا بلکہ دوسرے کی تعزیت و عیادت کے لیے آیا تھا۔ اس لیے اس آنے کی وجہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

لیکن آئندہ بیوی کے گھروالوں میں سےکوئی شخص بھی بیوی سے ملنے آیا یا بیوی بغیر اجازت کے گھر سے باہر نکلی تو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔ اس لیے تین طلاقوں سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ سائل اپنی بیوی کو ایک طلاق بائن یوں کہہ کر دیدے کہ ” میں اپنی بیوی کو ایک طلاق بائن دیتاہوں”۔ اس کے بعد بیوی اپنی عدت پوری کرے اور جب عدت پوری ہوجائے تو بیوی کے گھروالوں  میں سےکوئی بیوی کو ملنے کی نیت سےآجائے اور مل جائے اور بیوی اجازت کے بغیر گھر سے باہر بھی نکل جائے۔ایسا کرنے سے یہ شرط آئندہ کے لیے ختم ہوجائے گی۔ اور دوبارہ اس سے کبھی طلاق واقع نہ ہوگی اس کے بعد سائل دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتا ہے۔

لیکن بغیر اجازت کا لفظ دوسرے جملے کے ساتھ بھی ہوتو پھر جواب یہ ہوگا۔

” لیکن اگر آئندہ بیوی کے گھروالوں میں سے کوئی شخص بھی سائل کے اجازت کے بغیر بیوی سے ملنے آیا یا بیوی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلی تو تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔ اس لیے تین طلاقوں سےبچنے کی صورت یہ ہے کہ شوہر ائندہ کے لیے بیوی  کے گھر والوں کو ہمیشہ کے لیے ملنے کی اور بیوی کو ہمیشہ کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دیدے۔

و الحيلة في عدم الحنث أن يقول أذنت لك بالخروج في كل مرة أو يقول أذنت لك كلما خرجت فحينئذ لا يحنث. (1/  439 عالمگیری )۔ فقط  واللہ تعالیٰ اعلم

مذکورہ صورت میں جب بیوی نے اپنے سسر کو لڑائی کے بارے میں بتا دیا تو اس شرط کے پائے جانے کی وجہ سے ایک طلاق واقع ہوگئی ہے،جبکہ بعد والی دو طلاقون کی شرط یعنی گھر سے نکالنا نہیں پائی گئی، اس لیے بعد والی دو طلاقیں واقع نہیں ہوں گی۔ اس صورت میں شوہر رجوع کر سکتا ہے ا ور اکٹھے رہ سکتے ہیں یعنی زبان سے کہے کہ میں تمہیں اپنے نکاح میں باقی رکھتا ہوں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved