• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اہل سنت والجماعت کےنزدیک ایصال ثواب جائز ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آج کل کچھ لوگ قرآن کی تلاوت سے روکنے کے لیے مختلف مواد بھیجتے ہیں جن میں ایک مشہور مذہبی سکالر کا کلپ ہے اور مردوں (فوت شدگان)کےایصال کے لیے تلاوت کا کوئی ثبوت قرآن وحدیث سے براہ راست ثابت نہ ہونے کی وجہ سے روکتے ہیں، زیادہ تر ہم لوگ قرآن پڑھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم، اہل بیت، صحابہ تابعی اور تبع تابعین کو ثواب پہنچاکر اپنے عزیز کو اس تلاوت کا ثواب پہنچاتے ہیں، ایسے میں اگر کوئی اس قسم کے کلپ دیکھ لے یا پوسٹ پڑھ لےتو اس کا قرآن پڑھنا بند یا کم ہوجاتا ہے اور گمراہ گروہ کا مقصد پورا ہو جاتا ہے۔ میری علماء و مفتیان صاحبان سے گزارش ہے کہ اس کا مدلل اور عام فہم جواب دیں تاکہ کم علم والوں کی رہنمائی ہو جائے، برائے مہربانی اس گزارش کو اہمیت دیں، کیونکہ بہت لوگ قرآن کی تلاوت چھوڑ رہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر یہ بات درست بھی ہو کہ قرآن پاک کی تلاوت کا ایصال ثواب نہیں کیا جاسکتاتو اس کی وجہ سے قرآن پڑھنا بند کرنا یا کم کرنا ہرگز درست نہیں ،کیونکہ اپنے آپ کو تو ثواب مل ہی جائے گا اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ دلیل ہی غلط ہےکہ اگر تلاوت کا ایصال ثواب قرآن و حدیث سے براہ راست ثابت نہ ہو تو تلاوت کا ایصال ثواب درست نہیں،کیونکہ جب اور اعمال کا ایصال ثواب جائز ہے تو تلاوت کا ایصال ثواب کیوں جائز نہیں؟ اسی وجہ سے تمام اہل سنت والجماعت کے نزدیک تمام اعمال کا ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے اور اسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے لے کر آج تک مسلمانوں کا عمل ہے۔ اور تیسری بات یہ ہے کہ بعض احادیث میں تلاوت کے ایصال ثواب کا ذکر بھی ہے۔یہ احادیث اپنی انفرادی حیثیت میں اگرچہ ضعیف ہیں لیکن چونکہ متعدد ہیں ،اس لیے تعدد کی وجہ سے اور نیز اس وجہ سے کہ اہل علم کا ان پر شروع سے عمل چلا آرہا ہے یہ ضعف ختم ہو جاتا ہے كما هو مقرر فى اصولهجبکہ جو منع کرتے ہیں ان کے پاس منع کے لیے کوئی ضعیف حدیث بھی نہیں۔

فى الشرح الصدور للسيوطى ص(311):

عن ابي هريرة رضى الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من دخل

 المقابر ثم قرأ فاتحة الكتاب وقل هو الله احد والهاكم التكاثر ثم قال اللهم انى قد جعلت ثواب ما قرأت من كلامك لأهل المقابر من المؤمنين والمؤمنات كانوا شفعاء له الى الله تعالى.

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے قبرستان میں جاکر سورۃ فاتحہ اور سورة اخلاص اور سورة تکاثر پڑھیں اور اس کے بعد یہ کہا کہ اے اللہ میں نے تیرے کلام میں سے جو سورتیں پڑھی ہیں میں اس کا ثواب قبرستان میں مدفون مؤمنین و مؤمنات کو دیتا ہوں تو قیامت کے دن اس قبرستان والے اللہ پاک کے سامنے اس کے لیے شفاعت کریں گے۔

وايضافیہ ص(312):

عن انس رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من دخل المقابر فقرأ سورة يس خفف الله عنهم وكان له بعدد من فيها حسنات.

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص قبرستان میں جاکر سورةيس پڑھتاہے تو اللہ پاک مردوں سے عذاب قبر کو ہلکا کرتے ہیں اور اس آدمی کو قبرستان میں مدفون لوگوں کی تعداد کے بقدر نیکیاں ملیں گی۔

فى مرقاة المفاتيح9/326

وقال علماؤنا:الأصل فى الحج عن الغير ان الانسان له ان يجعل ثواب عمله لغيره من الاموات والاحياء حجا او صلاة او صوما او صدقة او غيرها كتلاوة القرآن والاذكار فاذا فعل شيئا من هذا وجعل ثوابه لغيره جاز ويصل اليه عند اهل السنة والجماعة.

فى بدائع الصنائع 2/212

فان من صام او صلى او تصدق وجعل ثوابه لغيره من الاموات او الأحياء جاز ويصل ثوابها اليهم عند اهل السنة والجماعة….وعليه عمل المسلمين من لدن رسول الله صلى الله عليه وسلم الى يومنا هذا من زيارة القبور وقراءة القرآن عليها والتكفين والصدقات والصوم والصلاة وجعل ثوابها للاموات

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved