- فتوی نمبر: 31-263
- تاریخ: 30 دسمبر 2025
- عنوانات: عقائد و نظریات > ایمان اور کفر کے مسائل
استفتاء
1۔کیا اہل تشیع کو کافر کہنا جائز ہے؟ 2۔کیا ان کے گھر کا کھانا ، کھانا حرام ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔اہل تشیع میں سے جو کفریہ عقائد رکھتے ہوں مثلاً تحریف قرآن کے قائل ہوں یا حضرت ابوبکر صدیقؓ کی صحابیت کے منکر ہوں یا حضرت عائشہؓ پر زنا کی تہمت لگاتے ہوں یا حضرت علیؓ کی اُلوہیت کے قائل ہوں یا یہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ حضرت جبرائیلؑ سے وحی لانے میں غلطی ہوئی یا اور کوئی کفریہ عقیدہ رکھتے ہوں ان کو کافر کہنا جائز ہے۔
2۔اہل تشیع کے گھر کا کھانا حرام تو نہیں لیکن جب تک کوئی خاص مجبوری نہ ہو اس وقت کھانا بھی نہیں چاہیے کیونکہ ان کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ یہ لوگ اہل سنت کو جو کھانا دیتے ہیں اس میں نجاست ملا دیتے ہیں۔
شامی (4/124) میں ہے:
وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل عليا أو يسب الصحابة فإنه مبتدع لا كافر.
شامی (6/364) میں ہے:
نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة – رضي الله تعالى عنها – أو أنكر صحبة الصديق، أو اعتقد الألوهية في علي أو أن جبريل غلط في الوحي، أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن ………… وأما الرافضي ساب الشيخين بدون قذف للسيدة عائشة ولا إنكار لصحبة الصديق ونحو ذلك فليس بكفر فضلا عن عدم قبول التوبة بل هو ضلال وبدعة
فتاویٰ محمودیہ (2/52) میں ہے:
سوال: اہل تشیع کے گھر کا کھانا …………..کیسا ہے؟
جواب: اہل تشیع کے اکثر واقعات سنے ہیں کہ وہ اہل سنت والجماعت کو نجاست کھلادیتے ہیں اس لیے ان کے گھر کا کھانا ، کھانا خلاف احتیاط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved