• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک گمراہ اور جعلی پیر کے بارے میں استفتاء

استفتاء

ایک بندہ جس کی عمر تقریبا پچاس سال ہے وہ پہلے ایک ٹی وی مکینک تھا تیرہ سال پہلے اس نے پیری فقیری کا کام شروع کیا ، بقول اس کے ایک سال نبی پاک ﷺ میرے خواب میں آئے اور کہا کہ ارشد میں تم سے دین کا کام لینے والا ہوں۔ پھر اس نے اپنا یہ کام شروع کیا اور دن بدن کام بڑھاتا چلا گیا اور اب عرصہ دراز سے جمعہ کے دن محفل باغبان پورہ کے ایک گھر میں اور منگل کی محفل اپنے گھر نیلی بلڈنگ صدر گول چکر میں لگا کر لوگوں کے مسائل حل کرتا ہے۔

یہ بابا جی جس کو اپنا مرید کرتے ہیں اس کو مرنے کے بعد ایک کروڑ کلمہ دینے کا وعدہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں اگر میں مر گیا تو مرنے کے بعد روز محشر اپنے اعمال نامہ سے نکال کر اپنے مریدوں کو کروڑ کلمہ دوں گا۔ اور باباجی کا کہنا ہے کہ روز محشر میں اپنی جماعت میں سے ان سب کو اپنے ساتھ جنت میں لے کر جاؤں گا جو دنیا میں میرے کام آیا اور دنیا میں میری مدد کرتا رہا۔

بابا جی نے نہ تو خود کسی ہاتھ پر بیعت کر رکھی ہے اور نہ ماسوائے جمعہ کوئی نماز پڑھنے مسجد جاتے ہیں اور کہتے ہیں میرا گھر ہی میری مسجد ہے۔ نعوذ باللہ۔ بقول ان کے لوگوں نےخواب میں بابا جی کے گھر کو بطور خانہ کعبہ دیکھا ہے۔ اور لوگ اس کا طواف کر رہے ہیں۔ مسجد میں نماز پڑھنا دور کی بات بابا جی کسی میلاد پر بھی مسجد نہیں جاتے کہتے ہیں کہ باہر کسی گراؤنڈ یا کسی کے گھر میں میلاد کر لو تو میں آجاؤں گا۔

بابا جی کا کہنا ہے کہ میرے ماتھے پر نبی ﷺ نے اپنے نام کی مہر محمد ﷺ لگا رکھی ہے میرے ماتھے پر مسجد نبوی ﷺ آتی ہے۔ میرے ماتھے پر اللہ کا نام اور قرآن چلتا ہے میری آنکھوں کے نیچے اللہ لکھا ہوا ہے۔ میر ایک کان کے نیچے اللہ اور دوسرے کان کے نیچے محمد ﷺ لکھا ہوا ہے۔

اکثر بابا جی یہ کہتے ہیں کہ مجھے اللہ نے ابھی ابھی یہ پیغام بھیجا ہے کہ اپنے مریدوں کو یہ پیغام دیدو فلاں حکم دے دو ابھی ابھی فلاں پیغام آیا فلاں حکم آیا یعنی کے پیغام آتے ہی رہتے ہیں اور اکثر یہ کہ بلکہ یہ معمول کی بات ہے کہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف فرماں تھے ابھی نبی ﷺ کا تخت زمین پر آیا ہوا تھا ان کے ساتھ فلاں فلاں صحابہ ؓ تھے نبی ﷺ نے مجھے پیار کیا اور نبی ﷺ تو مجھے اکثر اپنا بیٹا کہتے ہیں۔

بقول باباجی کے میرے پاس دنیا کی سب سے بڑی ولایت **** میرے پاس ہے۔ مجھے **** کا لقب بھی نبی ﷺ نے دیا ہے۔ میں غوث الامین بھی ہوں میں قلندر بھی ہوں اور اپنے مریدوں کو سروری کا سلسلہ کہتاہے کہ سرور کائنات سے سروری بنتا ہے مطلب کے مجھے خود سرور کائنات نے عطا کیا مجھے سرور کائنات نے اپنا بیٹاکہا تو میرے مریدین بھی سروری ہیں۔

باباجی کا کہنا ہے کہ میرا جس قبرستان سے گزر ہو وہاں عذاب ٹل جاتا ہے جس کی روح قبض ہورہی ہو تو عزرائیل مجھے دیکھ کر نرمی کر دیتے ہیں اور اس پر سختی ختم کر دیتے ہیں۔

بابا جی نے کچھ عرصہ پہلے مسجد کے نام پر لوگوں سے فنڈ جمع کیا جو کہ کروڑوں میں جمع ہوا پھر بابا جی نے وہ رقم اپنے قریبی ****نامی شخص کے کاروبار میں لگا دی پھر بابا جی بقول کچھ عرصے بعد  وہ بندہ بھاگ گیا ہے اب یہ ہو گیا وہ ہوگیا رقم سے ہاتھ دھونا پڑگیا فلاں فلاں ۔ ابھی بھی مستقل دو سال سے بابا مسجد کے نام پر پیسے جمع کر رہا ہے۔

پچھلے دنوں بابا جی کے مرید نے خود کشی کرلی اس کی خودکشی کرنے کی وجہ باباجی کے سینئر اکابر سے خود کشی کرنے والے کی لڑائی تھی۔لڑائی کرنے پر بابا جی نے اس بےچارے خود کشی کرنے والے صاحب کو اپنے قریبی اکابر سےلڑائی کرنے پر اللہ کے عذاب سے اتنا ڈرا دیا کہ اس نے خود کشی کرلی۔ پھر باباجی نےکچھ دن بعد اپنی ا یک محفل میں کہا کہ مجھےبہت عرصہ پہلے ہی پیغام آگیا تھا کہ فلاں بندہ خودکشی کرنے والا ہے۔ پھر باباجی نے اپنی ہی محفل میں خود کشی کرنے والے کی بخشش کا وعدہ کیا اور ایک گھنٹے کے ذکر کے بعد سب کو مبارک دی کہ اللہ نےا س کو بخش دیا ہے۔ اور اب وہ میرے نام کے جنت میں نعرے لگاتا پھر رہا ہے۔

باباجی اکثر عورتوں میں بیٹھ کر ان کے مسائل سنتے ہیں ان پہ پھونکیں مارتے ہیں سر پکڑ کر دم کرتے ہیں۔ باباجی جب بھی اپنے کسی مرید کی نماز جنازہ پڑھ کر آتے ہیں تو گھر آتے ہی کہہ دیتے ہیں کہ وہ جنت میں فلاں جگہ پر ہے۔بقول بابا جی کے ان کی تصویر چاند میں نظر آتی ہے۔

باباجی ہر استخارہ ایک منٹ میں کر دیتے ہیں۔بابا جی استخاہ کر کے یہ بھی بتادیتے ہیں کہ فلاں عالم فلاں مفتی پر اللہ کا کتنا عذاب اور کتنی رحمت ہے اور اللہ کے ہاں اس کا درجہ کتنا ہے۔ باباجی کا کہنا ہے میرے پیچھے نماز پڑھتے کا ثواب اکبری عمرے کا ہے۔

باباجی اپنی محفل میں نعرہ تکبیر۔ نعرہ رسالت۔ ایک ایک بار اور اپنے نام کا نعرے دو درجن لگواتے ہیں۔ باباجی اکثر کہتے ہیں جو اولیاء اللہ دنیا سے چلے گئے ہیں ان میں مشہور اولیاء کا نام لے کر جیسے حضرت داتا صاحب بہت تڑپ رہے ہیں کہ بابا جانی سرکار ہمیں بھی اپنا دیدار کروانے آئے ایسے ہی تمام اولیاء اللہ کا نام استعمال کرتے ہیں۔

باباجی اپنے مریدوں کو یہ کہہ کر اکثر ڈراتے ہیں کہ جو میرے خلاف اپنے ذہن میں غلط سوچ بھی لاتا ہے اس کے گھر کو آگ لگ جاتی ہے وہ ایکسیڈنٹ میں مارا جاتا ہے۔ یا کسی خطر ناک بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اللہ کو بہت غصہ آتا ہےجو میرے خلاف سوچتا بھی ہے۔

محترم مفتیان عظام یہ سب باتیں وہ ہیں جو معمول کی ہیں اندر کی کہانی اللہ جانتا ہے ازراہ کرم  ہمیں بتایا جائے کہ اتنے بلندو بانگ دعویٰ کرنے والا شخص واقعی ہی ولی اللہ ہے؟ کیا اس کے ہاتھ پر بیعت جائز ہے؟ کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ اگر یہ فتنہ ہے تو اس کو ہمیں روکنے کا حکم ہے؟

نوٹ: یہ ساری باتیں میری اپنی سنی ہوئی ہیں۔

الجواب

مذکورہ شخص گمراہ ہے اور شیطان کے قابو میں ہے کوئی ولی نہیں ہے۔ اس کے ہاتھ پر بیعت جائز نہیں ہے۔ یہ فتنہ ہے اور اس کے روکنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved