- فتوی نمبر: 13-242
- تاریخ: 07 اکتوبر 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حدثنا ابو سلمة يحيي بن خلف حدثنا عبدالاعلي عن محمد بن اسحاق عن عبدالله بن ابي بکر عن عمرة عن عائشة وعن عبد الرحمن بن القاسم عن ابيه عن عائشة قالت لقد نزلت اية الرجم ورضاعة الکبير عشرا ولقد کان في صحيفة تحت سريري فلما مات رسول الله ﷺ وتشاغلنا بموته دخل داجن فاکلھا
ترجمہ : رجم کی آیت اور بڑی عمر کے آدمی کو دس بار دودھ پلادینے کی آیت اتری اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغذ پہ لکھی ہوئی میرے تخت کے نیچے تھیں جب نبی اکرمﷺ کی وفات ہوئی اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے ایک بکری آئی اور وہ کاغذ کھاگئی۔
سوال یہ ہے کہ اس حدیث میں کن آیات کی طرف اشارہ ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس حدیث میں ایک تو رجم (سنگسار کرنا)کی آیت کی طرف اشارہ ہے جو یہ ہے:
الشيخ والشيخة اذا زنيا فارجموھما البتة
ترجمہ: (شادی شدہ مرد اور) (شادی شدہ عورت)جب دونوں زنا کریں تو ان دونوں کو رجم (سنگسار)کرو۔
اور دوسرے اس آیت کی طرف اشارہ ہے جس میں یہ ہے کہ ’’بڑے آدمی کی رضاعت دس مرتبہ دودھ پلانے سے ہو گی ‘‘ لیکن یہ دونوں آیتیں منسوخ ہوچکی تھیں ۔البتہ رجم والی آیت کی صرف تلاوت منسوخ ہوئے اور اس کا حکم باقی ہے جبکہ بڑے آدمی کی رضاعت والی آیت کی تلاوت بھی منسوخ ہوئی ہے اور حکم بھی۔چنانچہ خود حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں :
کان فيما انزل من القرآن عشررضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات فتوفي رسول اللهﷺ وھن فيما يقرأ من القرآن ۔
یعنی پہلے یہ حکم نازل ہوا کہ دس گھونٹ دودھ پینے سے بچہ محرم بنتا ہے پھر یہ حکم منسوخ ہو گیااور یہ حکم ملا کہ پانچ گھونٹ سے محرم بن جاتا ہے۔
اس کے بعد یہ آیت بھی منسوخ ہو گئی ۔چنانچہ اس حدیث کی شرح میں امام نووی ؒ فرماتے ہیں :
معناه ان النسخ بخمس رضعات تاخر انزاله جدا حتي انه ﷺ توفي وبعض الناس يقرأخمس رضعات ويجعلھا قرآن متلوا لکونه لم يبلغه النسخ بقرب عھده فلما بلغھم النسخ بعد ذلک رجعوا عن ذلک واواجمعوا علي ان ھذا لايتلي ۔(مسلم:باب في المصةوالمصتان)
یعنی اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ پانچ گھونٹ لگانے سے حرمت والی آیت نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی زندگی کے آخری ایام میں نازل ہوئی اسی وجہ سے بعض لوگ نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی وفات کے بعد بھی اس آیت کو قرآن سمجھ کر پڑھتے رہے کیونکہ انہیں اس کے منسوخ ہونے کا علم نہیں تھا ۔جب ان کو اس آیت کا منسوخ ہونا معلوم ہو گیا تو انہوں نے اپنے سابقہ قول سے رجوع کرلیا اور اس آیت کے منسوخ ہونے کے قائل ہو گئے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ آیات منسوخ ہو چکی تھیں لیکن پہلے کی لکھی ہوئی ان کے پاس موجود تھیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved