• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک منزل مسجد کے لیے مختص کر کے اوپر اور نیچے کی جگہ اپنے استعمال میں رکھنا۔ سکول میں جمعہ کی نماز ادا کرنا

استفتاء

1۔ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارا ایک سکول ہے جس میں ہم مسجد بنانا چاہتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر ہم مسجد بنائیں تو کیا اوپر والا حصہ بھی مسجد کے حکم میں ہو گا اور اگر اوپر والے حصے میں مسجد بنائیں تو کیا اسے اوپر والا حصہ بھی مسجد کے حکم میں ہو گا؟ اور جس منزل میں ہم مسجد بنا رہے ہیں اسی منزل کو ہی مسجد رکھنا چاہتے ہیں، باقی منزلوں کو ہم خود استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

2۔ اور کیا اس مسجد میں جمعہ کی نماز بھی پڑھائی جا سکتی ہے۔

3۔ اور کیا اس مسجد میں اعتکاف بھی ضروری ہے محلے کے لوگوں کے لیے؟

وضاحب مطلوب ہے: آپ مسجد کیوں بنانا چاہتے ہیں۔ اسکول سرکاری ہے یا پرائیویٹ؟ اسکو میں بچوں کی تعداد کتنی ہے؟

جواب: تقریباً تیرہ سو کے قریب طلبہ چار نمازوں میں موجود ہوتے ہیں، اگر ان کو محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے بھیجا جائے تو وہ وقت ضائع کریں گے، فجر کی نماز میں اسکول کی ملازمین ہوں گے۔ اسکول پرائیویٹ ہے۔ ہر نماز کے لیے اور نماز جمعہ کے لیے اذن عام ہو گا باہر سے لوگ نماز پڑھنے کے لیے آسکتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شرعی مسجد بننے کے لیے ضروری ہے کہ مسجد کے اوپر اور نیچے کا حصہ بھی وقف ہو۔ مذکورہ صورت میں چونکہ آپ نیچے مسجد بنا کر اوپر والی جگہ کو، یا اوپر والی جگہ میں مسجد بنا کر نیچے والی جگہ کو اپنے استعمال میں لانا چاہتے ہیں اس لیے یہ شرعی مسجد نہیں بنے گی۔ شرعی مسجد نہ بننے کی وجہ سے نہ تو اس مسجد میں اعتکاف درست ہو گا اور نہ ہی ایسی مسجد میں مستقل جمعہ پڑھنا جائز ہو گا۔ البتہ ذکر کردہ مجبوری کی پیش نظر ایسی مسجد میں عام نمازیں پڑھنا درست ہو گا۔

رد المحتار (6/ 428) میں ہے:

قال في البحر: حاصله: أن شرط كونه مسجداً أن يكون سفله وعلوه مسجداً لينقطع حق العبد عنه، لقوله تعالى: ((وأن المساجد لله)) بخلاف ما إذا كان السرداب والعلو موقوفاً لمصالح المسجد فهو كسرداب بيت المقدس، هذا هو ظاهر الرواية.

در مختار (3/ 26) میں ہے:

فلو دخل أمير حصناً أو قصره و أغلق بابه وصلى بأصحابه لم تنعقد ول فتحه وأذن للناس بالدخول جاز وكره. وفي الشامية تحته: (كره) لأنه لم يقض حق المسجد الجامع.

تنویر الابصار (3/ 430) میں ہے:

هو (الاعتكاف) لبث ذكر مسجد جماعة، قال في الدر المختار: فاللبث هو الركن والكون في

المسجد والنية من مسلم عاقل بالغ من جنابة وحيض ونفاس شرطان.

رد المحتار (2/ 290) میں ہے:

قال في القنية: واختلف العلماء في إقامتها في البيت والأصح أنها كإقامتها في المسجد إلا في الأفضلية

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved