• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایصا ل ثوب کا صحیح طریقہ۲۔ایصال ثواب کے لیے دن کی تخصیص کا حکم اور اس کے مستحق حضرات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ مرنے والے کے لیے ایصال ثواب کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

2۔ جو لوگ مرنے والے کے بعد تین دن،پندرہ دن ،چالیس دن ،سال کے بعد پروگرام کرتے ہیں جس کو دعا کانام دیا جاتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اس کھانے کے مستحق لوگ کون ہیں ؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ایصال ثواب کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ کوئی بھی بد نی یامالی عبادت جیسا کہ روزہ، حج، صدقہ وغیرہ کرکے اس کا ثواب میت کو بخش دے ۔

فی الشامیة:4/12

الاصل ان کل من اتی بعبادة ما،له جعل ثوابها لغیره وان نواهاعند الفعل لنفسه لظاهر الادلة

قوله ( بعبادة ما ) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة أو غير ذلك من زيارة قبور الأنبياء عليهم الصلاة والسلام والشهداء والأولياء والصالحين وتكفين الموتى وجميع أنواع البر كما في الهندية ط

۲۔ شریعت میں ایصال ثواب کے لئے کوئی دن مخصوص نہیں ،لہذا ایصال ثواب کے لیے اپنی طرف سے کوئی دن مقرر کرلینا مثلامرنے والے کے تین دن بعد، پندرہ دن بعد،چالیس دن بعد ،سال بعدایصال ثواب کرنا یا دن مقرر کیئے بغیر ایصال ثواب کے لیے کھانا دینے کو ضروری سمجھنا بدعت ہے ۔دن اور کھانے کی تعیین کے بغیر ایصال ثواب کے لیے اگر کھانا تیار کیا جائے تو اس کے مستحق وہی لوگ ہیں جن کو زکوۃ لگتی ہے جن کو زکوۃ نہیں لگتی وہ اس کھانے کے مستحق نہیں ۔

حاشية ابن عابدين (3/176)

وفي البزازية ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث

 وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلى القبر في المواسم واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراءة سورة الأنعام أو الإخلاص۔

امداد الاحکا م(1/206)میں ہے:

سوال:ایصال ثواب میت کے لیے مردہ کے کتنے دن مرنے کےبعد اور کس طریقہ سے کن کن شخصوں کو کھانا کھلانا چاہیے جس سے میت کو ثواب پہونچے اور ایصال ثواب میت کاکھانا اہل برادری دیا ر آستانہ وخویش واقرباء ومالدار شخصوں کو کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب:کوئی دن تاریخ وغیرہ مقرر نہیں جب دل چاہے کھانا یا کپڑا نقد وغیرہ جو دل چاہے خیرات کردے نہ کوئی خاص طریقہ ہے نہ کوئی خاص چیز بلکہ جو طریقہ ہمیشہ کی خیرات کا ہے وہی ایصال ثواب کے واسطے ہے اور مالدار کو کھلانا صدقہ میں داخل نہیں ہے اور غمی کے علاوہ شادی وغیرہ کے موقع پر مالدار کو کھلانا جائز ہے مگر ایصال ثواب کے کھانے میں غنی کو شریک نہ کیا جائے کہ مکروہ ہے۔

کفایت المفتی (4/122)میں ہے:

سوال :ایصال ثواب کے لیے جو کھانا کھلاتے ہیں اور ہمارے یہاں عام دستور ہے یہ کھانا غنی کو کھلانا جائز ہےیانہیں؟یا صرف محتاج کو اور ہر دونوں فریق کو بلاامتیاز کھانا کیسا ہے؟

جواب:ایصال ثواب کا کھانا صدقہ ہے اور صدقہ فقراء کا حق ہے،اغنیاء کو صدقہ دینے سے صدقہ کا ثواب نہیں ہوتا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved