- فتوی نمبر: 23-345
- تاریخ: 03 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > بدعات و رسومات
استفتاء
کیا موجودہ مروجہ جنازے کے بعد اجتماع ثانی ختم کے نام پر یا ایصال ثواب کے نام پر بدعت ہے یا نہیں؟ اگر بدعت ہے تو اس میں علماء کا تقریر کرنا اور عوام الناس کا شامل ہونا بدعتی کی تعظیم میں شامل ہے یا نہیں، اگر یہ مروجہ ختم و غیرہ بدعت ہیں تو مساجد میں اسپیکر پر ان کا اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں، نیز دیوبند مسلک سے تعلق رکھنے والے کافی علماء ختم کی مجالس میں بیان و تقریر کرتے ہیں اور مصلحت یہ بیان کرتے ہیں کہ اگر ہم نہ جائیں تو غلط عقیدے والے لوگ آجائیں گے اور عوام کے نظریات خراب کر دیں گے مصلحت کی وجہ سے ان کا وعظ و تقریر کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایصال ثواب کے مروجہ اجتماعات اور قل وغیرہ بدعت ہے اور بدعت کی ترویج و حوصلہ افزائی بھی غلط کام ہے۔ اگرچہ ان اجتماعات میں شرکت سے کسی قدر فائدہ ہوتا ہے مگر شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ "دفع المضرۃ اولی من جلب المصلحة” "مضرت سے بچنا مصلحت کے حاصل کرنے سے مقدم ہے”۔ اس کے لیے ان اجتماعات میں اس نیت سے بھی شرکت جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved