• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اکٹھی تین طلاقیں دینے سے گناہ ہوگا یا نہیں؟

استفتاء

مفتی صاحب میری شادی ہوئی تو میری بیوی پہلے تو میرے ساتھ ٹھیک چل رہی تھی لیکن  کچھ عرصہ بعد مجھ سے اور میرے گھر والوں  سے چھوٹی چھوٹی باتوں میں جھگڑا کرنے لگی اس کے ساتھ ساتھ مجھ سے اس نے کئی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کیا ایک مرتبہ میں گھر سے باہر تھا تو اس کا گھر والوں کے ساتھ  جھگڑا ہوا اس نے گھر والوں کو دھمکی دی کہ میں تم سب کو زہر دے کر مار دوں گی گھر والوں نے مجھے فون کیا میری بات کروائی وہ مجھے بھی دھمکی دینے لگی برا بھلا کہا مجھ سے طلاق کا مطالبہ کیا تو میں نے تین طلاقیں دے دیں  اور اس کے گھر والوں کو بلایا اور گھر والوں کے ساتھ اسے بھیج دیا اب پوچھنا یہ تھا کہ کیا میں اس معاملے میں گنہگار ہوں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ گنہگار ہیں۔

تو جیہ :مذکورہ صورت میں اگرچہ بیوی کی طرف سے طلاق کا مطالبہ اور اذیت موجود ہے لیکن شوہر کو چاہیے تھا کہ وہ طلاق دینے کے بہترین طریقہ کو نہ چھوڑتا یعنی  ایک طہر میں ایک طلاق دیتا تو ہو سکتا تھا  کہ بیوی کو تنبیہ ہو جاتی اور وہ اپنی بری عادت سے  باز آجاتی اور  توبہ کر لیتی لیکن پھر بھی اگر ضرورت محسوس ہوتی تو دوسری طلاق پھر اسی طرح تیسری طلاق دیتا جبکہ شوہر نے طلاق کے بہترین طریقہ کو چھوڑ دیا اور ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دے دیں جوکہ ممنوع تھیں لہٰذا اس ممنوع فعل کے ارتکاب کی وجہ سے شوہر گناہگار ہوا ہے۔

بدائع الصنائع فی ترتيب الشرائع» (3/ 95) میں ہے:

«والثاني أن النكاح عقد مسنون ‌بل ‌هو ‌واجب لما ذكرنا في كتاب النكاح فكان الطلاق قطعا للسنة وتفويتا للواجب فكان الأصل هو الحظر والكراهة إلا أنه رخص للتأديب أو للتخليص والتأديب يحصل بالطلقة الواحدة الرجعية لأن التباين أو الفساد إذا كان من قبلها فإذا ذاقت مرارة الفراق فالظاهر أنها تتأدب وتتوب وتعود إلى الموافقة والصلاح، والتخليص يحصل بالثلاث في ثلاثة أطهار والثابت بالرخصة يكون ثابتا بطريق الضرورة، وحق الضرورة صار مقضيا بما ذكرنا فلا ضرورة إلى الجمع بين الثلاث في طهر واحد فبقي ذلك على أصل الحظر»

الدر المختار شرح تنوير الأبصار (4/423) میں ہے:

«(‌والبدعي ‌ثلاث متفرقة) أو اثنتان بمرة أو مرتين(قوله والبدعي) منسوب إلى البدعة والمراد بها هنا المحرمة لتصريحهم بعصيانه بحر…………………………فقط والله تعالى اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved