• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اللہ کے نام پر کوئی دے دینا اور واپسی کا مطالبہ کرنا

  • فتوی نمبر: 11-397
  • تاریخ: 25 اپریل 2018

استفتاء

گذارش ہے کہ میرا ایک مسئلہ ہے جس کا مجھے شریعت کی رو سے فیصلہ مطلوب ہے۔ میں  آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں اور میرا چھوٹا بھائی عرصہ 35 سال سے اکٹھے جنرل سٹور چلا رہے تھے، کام اچھا ہونے کی وجہ سے دونوں گھروں کا گذارہ بڑے اچھے طریقہ سے ہو رہا تھا، تقریباًعرصہ سات سال سے میرا بھائی اپنے دونوں بیٹوں کو دکان پر کام میں ہاتھ بٹانے کے لیے لے  آیا۔ اس کے بعد دکان کی سیل میں واضح کمی  آنا شروع ہو گئی، میں نے بھائی سے کہا کہ ہم دکان کو دو حصوں میں تقسیم کر لیتے ہیں تو وہ ٹال مٹول کرتا رہا، پھر یہ بھی کہا کہ 60% تم لے لو اور% 40 میں لے لیتا ہوں لیکن اس بات پر بھی وہ نہیں مانا، اس کے بعد میں نے اس بات کا ذکر اپنی بہن اور بہنوئی صاحب سے کیا، اس پر ہم نے گھر میں بیٹھ کر اس سلسلہ میں بات کی تو میرے بھائی نے کہا کہ یہ ساری دکان  آپ مجھے اللہ کے واسطے دے دو، میں نے جذبات میں  آکر ساری دکان بھائی کو دے دی اور اس سے کسی قسم کے خرچ کا تقاضا نہیں کیا لیکن اس کے بعد چند رشتہ داروں اور دوستوں نے کہا کہ اس کو اللہ واسطے میں دینا جائز نہیں ہے۔

اب میں چاہتا ہوں کہ دکان میں سے  آدھا  آدھا تقسیم کیا جائے۔ اس پر میں چاہتا تھا کہ شریعت اس معاملہ میں کیا کہتی ہے۔ دکانیں کرایہ کی تھیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اللہ واسطے دینے کا مطلب صرف صدقہ و خیرات نہیں ہوتا بلکہ کسی کو اللہ کی رضا کے لیے ہدیہ دینا بھی اس میں داخل ہے۔ اس لیے فیصلہ جذبات میں کیا ہو یا سوچ سمجھ کر بہر حال  آپ اپنے حصے کا مالک اپنے بھائی کو بنا چکے ہیں۔ اب ان کی رضا مندی کے بغیر واپس لینے کا حق نہیں رکھتے۔ البتہ  آپ خود یا اپنے متعلقین کے ذریعے ان سے درخواست کر سکتے ہیں کہ وہ  آپ کو حصہ لوٹا دیں۔ بھائی کو بھی چاہیے کہ وہ احسان کا بدلہ احسان سے دیں اور  آپ کو حصہ یا اس کا مناسب عوض دیں۔

فی الشامیۃ:8/576

لاتتم بالقبض فیما یقسم ولووهبه لشریکه اولا جبنی لعدم تصورالقبض الکامل کما فی عامة الکتب فکان هو المذهب وفی الصیرفیة عن العتابی :وقیل یجوز لشریکه وهو المختار.

بحرالرائق میں ہے :

فلو وهب لذی رحم محرم منه لایرجع ۔لحدیث الحاکم مرفوعا”اذاکانت الهبة رحم محرم لم یرجع فیها” ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved